Meri Tehreerein Shab-o-Roz

Pavista Rah Shajar Sey

Meri Tehreer: Pavista Rah Shajar Sey
Pavista Rah Shajar Sey
تاریک دور

چھٹی صدی عیسوی بلا شبہ انسانی تاریخ کا ایک تاریک ترین دور تھا۔صدیوں سے انسانیت جس پستی کی طرف جارہی تھی۔ اُس کے نقطۂ زوال تک پہنچ چکی تھی۔ یوں تو روما اور ایران دو بڑی جاہ و جلال والی طاقتیں موجود تھیں۔ مگر وہ انسانیت کے لیے کوئی اچھا نمونہ بننے کی بجائے ہر قسم کی خرابی اور فساد کے علمبردار تھیں۔ یہ قومیں اجتماعی، اخلاقی اورسماجی امراض کا مرکزتھیں، مگر چونکہ بادشاہ اور حکامِ بالاظاہری نام ونمود، عیش و تکلف ،خواہشاتِ نفس کی تسکین میں مدہوش تھے۔ انہیں عوام کی کوئی پراہ نہیں تھی۔ اُن کی دیکھا دیکھی متوسط طبقہ بھی وہی کچھ کرنے کی کوشش میں مگن تھا۔ عوام جانوروں سے بھی بدترزندگی گزارنے پر مجبورتھے،غلامی، محصولات (ٹیکس) طبقابی جنگوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے۔ Pavista Rah Shajar Sey

مذہب

اللہ تعالیٰ کاپیغام جو مختلف نبیوں سے ہوتا ہوا حضرت عیسیٰ تک پہنچا، وہ بھی عیسائیت میں تنزل کاشکار ہوچکا تھا۔ کلیسا خود کو ہر اصول سے بالاتر قرار دینے کے لیے منافقت تک اتراہوا تھا۔ یوں طرح طرح کے ٹیکسز لگانے کے ساتھ ساتھ ’پاکیزگی‘ کے وارنٹ تک جاری کرنے میں مگن تھا۔ دوسرے ہرمذہب کا حال بھی کچھ ایسا ہی تھا کہ منافقین نے اپنے مذہب کو تختۂ مشق بنالیا۔ الغرض مذاہب کی اصل صورت و حقیقت مسخ ہو کر رہ گئی اور وہ غفلت کے ایک ایسے سمندر میں غوطے کھا رہے تھے جہاں پر اگر ایک دو دانشور سطح ِ سمندر پرآکر ساحل کودیکھ بھی لیتے تو مفادپرست پھر سے انہیں بحرِ ظلمات میں دھکیل دیتے۔ بے یارومددگار انسانیت اُس ایک پیغامبر کی منتظر تھی جو انہیں اِس ظلم و استبداد سے نکال سکے۔ ایک عالم گیر تاریکی چھائی ہوئی تھی اور ہر قوم ہرروز اُس پیغام کی منتظررہتی! Pavista Rah Shajar Sey

نور

پھرجب اللہ تبارک وتعالیٰ کو منظور ہوا اور عرب میں اُس عظیم تر ہستی کی پیدائش ہوئی جس نے بنی نو انسانیت کو ظلم و ستم کے اندھیروں سے نکالا۔ دنیا کوا یک نئی سوچ دی۔ ایک نیا پیغام دیا، ایک نیا سسٹم دیا اور اللہ تبارک تعالیٰ کے پیغام کو دنیا میں روشناس کروایا۔ اسلام کا نور دنیا میں پھیلتے ہی دنیا کی حالت بدلنے لگی۔ انسان کو اُس کی پہچان ملی، نئی زندگی ملی، نئی طاقت ملی، نئی حرارت ملی ، نیا ایمان ملا، نیا یقین ملا، نئی نسل، نیا تمدن اور ایک نیا معاشرہ ملا۔ Pavista Rah Shajar Sey

شہ لولاکؐ کے مبعوث ہونے کا مقصد ساری دنیا کو اصل علم سے روشن کرنا تھا۔ انسانیت کو بندوں کی بندگی سے نکال اللہ تعالیٰ کی واحدانیت کا سبق دیناتھا۔ تمام بنی آدم کو مادی زندگی کی کال کوٹھڑی سے نکال کر دنیا و آخرت کی وسعتوں میں پہونچا ناتھا۔ مذاہب اور ادیان کی ناانصافیوں اور زیادتیوں سے نجات دلا کراسلام کے انصاف سے روشناس کرانا تھا۔ نیکی کی تعلیم دینا اور بدی سے روکنا، صاف اور پاک چیزوں کو حلال، گندی اور ناپاک چیزوں کو حرام قراردینا، بندشوں اور بیڑیوں کو توڑنا تھا جو اپنی نادانی سے یا مذاہب اور حکومتوں نے اپنی زبردستی سے لوگوں کے پاؤں میں ڈال رکھی تھیں۔ Pavista Rah Shajar Sey 

ھدیٰ