Foreword – Mujhey Kuchh Kehna Hai

[nk_awb awb_type=”image” awb_image=”2136″ awb_image_size=”full” awb_image_background_size=”cover” awb_image_background_position=”50% 50%” awb_parallax=”scroll” awb_parallax_speed=”0.5″ awb_parallax_mobile=”true”]

Mujhey Kuchh Kehna Hai

[/nk_awb]

 

[nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#003d60″]

 

میں سمجھتا ہوں کہ ہر انسان کے پاس کچھ نہ کچھ علم ضرور ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پاس اچھا علم ہو تو اسے دوسرے لوگوں میں تقسیم کریں۔

علیحدہ طاق میں رکھی ہوئیں کتابوں کو دیمک چاٹ جاتی ہے، پھر نہ ہی علم رہتا ہے اور نہ ہی اس کی خاصیّت۔ لہٰذا علم کو ضائع ہونے سے پہلے پہلے اُن سینوں میں منتقل کر دینا چاہیے جو اِس علم کا بوجھ اٹھا سکتے ہوں۔

میں نے اپنی پہلی ویب سائٹ اسوقت بنائی جب ابھی انٹرنیٹ پر اردو کی بہت کم سائٹس تھیں، میری اس ویب سائٹ کا نام  shab-o-roz.dk تھا۔ اس کو میں نے بڑی محنت سے بنایا اور ایک ایک امیج اردو ان پیج میں لکھ کر فوٹوشاپ کر کے بنایا تھا۔ اسکے بعد  2005 میں ایک عزیز دوست کے مشورے پر فورم بنایا جسکا نام pegham.com – یعنی حاملِ ھذا ویب سائٹ بنائی۔ پیغام  کی تشکیل اس وقت ہوئی جب فورمز پر بیشمار پاکستانی فورمز تھے۔ ان میں چند ایک بہت اعلیٰ تھے اور انکی موجودگی میں ایک نئے فورم کا قیام اور پھر دن دگنی رات چگنی ترقی پیغام کی کامیابی  بے مثال تھی۔  پیغام کا ماحول تمامتر فورمز سے اعلیٰ اور افضل تھا اور ایک ایسی فیملی یونٹ میں بدل گیا جس پر ہر کوئی خوش تھا۔

فیس بک ، واٹس اپ اور دوسرے سوشل میڈیا کے بھرمار اور زبردست مقبولیت کی بنا فورمز کی دنیا اداس ہوتی گئی، لوگوں کو توجہ اصل اور توجہ طلب کام سے ہٹ کر واہ واہ لائیکس اور کامنٹس کی تلاش میں نکل پڑۓ۔

میں نے بھی یہ میڈیا استعمال کیے اور کرتا ہوں مگر میری تسلی سوشل میڈیا پر نہیں ہوتی، میری فطرت ایسی ہے کہ مجھے لائیکس، واہ واہ سبحان اللہ وغیرہ نہیں چاہیے بلکہ میرے اندر ایک تشنگی ہے کہ میں اپنا علم لوگوں تک پہنچاؤں اور ایسا علم جو قابل ہو، تحقیق یافتہ ہو، کوالٹی والا ہو نہ کہ ادھر سے اٹھا کر ادھر اور ادھر سے اٹھا کر ادھر پوسٹ کر دیا اور واہ واہ لے لی، نہ ہی مجھے اس بات کی طلب ہے کہ لوگوں کو جبراً اپنی پوسٹ پر لائیکس کرواؤں، اور نہ ہی مقدس مقامات کی تصاویر پوسٹ کر کے آگے شئیر کرنے پر انکے جذبات سے کھیلوں، نہ ہی میری فطرت ہے کہ اللہ لکھ کر لوگوں کو مجبور کروں کہ اس پر سبحان اللہ بولیں یا شئیر کریں۔۔۔ میں ان تمام باتوں سے دور ہوں۔۔۔

پیغام ایک فورم تھا اور رہے گا، مگر میں اسکو تھوڑا سا بدل کر  ایک نئی سائٹ کیساتھ منسلک کر رہا ہوں۔

اس ہوم پیج کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ  جو علم  میں نے اپنے بند کمرے میں بیٹھ کر حاصل کیا ہے اسے دوسرے لوگوں میں بانٹ دوں، مجھے شاعری کا جو جنون ایک وقت تھا اس جس جنون میں پید اہونے والی فصل کو انٹرنیٹ کے ذریعے آپ لوگوں تک پہنچا رہا ہوں۔ آپ جب میری شاعری پڑھیں تو یہ بات ذہن میں رکھیں کہ میرا کوئی استاد نہیں، جس سے میں اصلاح لے سکتا۔ میری شاعری میں لکھا ہوا ایک ایک شعر، ایک ایک غزل، ایک ایک نظم، ایک ایک گیت کسی بھی قسم کی اصلاح کے بغیر ہے۔ اِس بات کا مجھے ہمیشہ افسوس رہے گا کہ میرا کوئی اصلاح نگار نہیں۔ اور بغیر استاد کے شاعری کرنے کو میں ایسے ہی سمجھتا ہوں  گویا کوئی کشتی بغیر ملاح کے گہرے سمندروں کا سفر کر رہی ہو۔ میری شاعری میں بہت سے الفاظ ایسے استعمال ہوئے ہوں گے جسے جب ایک استاد دیکھے تو کہے، اس کاطریقۂ استعمال کچھ اور ہوتا تو بہتر تھا۔ یہ میری خوش قسمتی ہو گی اگر ایسا کوئی استاد میرے ہوم پیج کے ذریعے میری ایسی رہنمائی کر سکے۔

میں شعرگوئی میں اپنا تخلص مسعودؔ   استعمال کرتا ہوں۔ اِس تخلص کو استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ نام مجھے بہت پسند ہے، اور دوسری وجہ یہ بھی کہ میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر اُس نعمت سے نوازا ہے جس کی ایک انسان آرزو کرتا ہے(الحمداللہ)۔

اس ہوم پیج پر میری شاعری کے علاوہ ایک حصہ میری پسند کے نام سے بھی  ہے۔ یہ اردو کے نامور شعرأ کے خوبصورت کلام کے نام ہے۔ یہ وہ کلام ہے جو مجھے بہت پسند ہے۔اس حصے میں اشعار، غزلیں،گیت، نظمیں وغیرہ درج ہیں۔

میری سوچیں، اس عنوان کے تحت میں نے اپنے دماغ میں آنے والے خیالات کو قلم بند کیا ہے۔میرے نذدیک جب انسان سچ بولنا چھوڑ دے تو حالات ابتر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ہر کوئی سچ نہیں کہتا، مگر ہر کوئی سچ سن بھی نہیں سکتا۔

اس ویب سائٹ پر ایک اہم حصہ سیاست پر مبنی مضامین کا ہو گا، یہ تمام مضامین میرے اپنے لکھے ہوئے ہیں۔

اِن کے علاوہ اس ہوم پیج کاایک مکمل اور جامع حصہ اخلاقیات سے متعلق ہے۔ میرے مطالعہ سے گزرنے والی چند ایسی کتابیں ہیں جن کا ذکر کرنا میں بہت ضروری سمجھتا ہوں۔ ان میں سے ایک کتاب مولنٰارحمت اللہ سبحانی لودیانوی صاحب کی ہے۔ مخزنِ اخلاق کے نام سے اس کتاب کو ناشران قرآن نے طابع کروایاہے۔ یہ ایک ایسی کتاب ہے جس سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے اور سمجھتا ہوں اِس کتاب کو نہ صرف ہرمسلم گھر میں ہونا چاہے بلکہ ہر کوئی اس کتاب سے بہت علم حاصل کر سکتا ہے۔اخلاقیات پر یہ ایک بہت جامع کتاب ہے۔

دوسری کتاب جس کو میں بہت توجہ سے پڑھا ہے وہ یہ قصص الانبیأ۔ اس کتاب میں قرآنی صورتوں، تاریخی اسلام کتب اور حدیثوں کے حوالوں سے تشکیلِ کائنات سے لیکر اسلام کا نور پھیلنے تک کے خاص خاص پبغمبروں کے متعلق قصے لکھے ہوئے ہیں۔

[/nk_awb]

 

مسعودؔ

 

Shab-o-roz

[/nk_awb]
Pegham Network Community

FREE
VIEW