Meri Shairi Shab-o-Roz

Gori Tohfey Mein Tujh Ko

Gori Tohfey Mein Tujh Ko
Gori Tohfey Mein Tujh Ko

گوری تحفے میں تجھ کو دیا ہے رومال
چل ایسے نہ سوھنی تو سپنی کی چال
دل میرا نہ ایسے مچل جائے رے
تیرے لب دیکھے نظر بدل جائے رے
یہ کیسا ہنگامہ مچا دیا ہے
کیوں مجھ کو دیوانہ بنا دیا ہے
بنا مکھ تیرا دیکھے ہے جینا محال

یاد ہے مجھ کو کچھ عرصہ پہلے کی بات
دیکھا تھا تجھ کر سپنے میں پیار کی رات
میرے ہاتھوں میں تھا تیرا چہرہ سندر
آرزؤں کا طوفاں مچا دل کے اندر
تیرے پاؤں پہ جسدم رکھے میں نے پاؤں
میرے ہونٹوں کے پاس آ میں تجھکو سناؤں
اک پیار کا فسانہ‘ اک پیار کا سوال

نظریں گستاخ ہیں چومتی ہیں تجھے
تیرے سینے سے لگ کے کہتی ہیں تجھے
کس قدر خوبصورت ہے تیرا بدن
خوشبوؤں کی طرح ہے یہ سوہنا چمن
پہلا تحفہ محبت کا ہے یہ رومال
سینے اسکو لگا سنائے دل میرے کا حال
تیر نینوں کا تو نے چلایا کمال

مسعود

Gori Tohfey Mein Tujh Ko

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW