بزمِ سخن گلدستۂ غزل

سنگ رہنے کی کھائی تھی قسم ذرا آہستہ چل

سنگ رہنے کی کھائی تھی قسم ذرا آہستہ چل

سنگ رہنے کی کھائی تھی قسم ذرا آہستہ چل

.غزل

[spacer size=”10″]

سنگ رہنے کی کھائی تھی قسم ذرا آہستہ چل

آج کس سے کہیں اکیلے ہم ذرا آہستہ چل

وہ کرے اپنی تباہی کا گلہ کس کے ساتھ

جس کو اپنوں نے دئیے ہوں غم ذرا آہستہ چل

زندگی کی بھی تمنا نہ رہی تیرے بعد

راہ میں چھوڑ گیا آج صنم ذرا آہستہ چل

دل یہ کہتا ہے کہ پھر ہو گا ملن تیرے ساتھ

فاصلے رہ گئے بہت ہی کم ذرا آہستہ چل

[spacer]

.فناؔ

 

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW