بزمِ سخن گلدستۂ غزل

دردِ دل کا اب نیا انداز ہونا چاھیے

دردِ دل کا اب

دردِ دل کا اب نیا انداز ہونا چاھیے

.غزل

[spacer size=”10″]

دردِ دل کا اب نیا انداز ہونا چاہیے

شہر سارا گوش بر آواز ہونا چاہیے

دوستو! اب کے قفس اپنا مقدر ہی سہی

دل میں کچھ تو جذبہ پرواز ہونا چاہیے

دامنِ کوہسار میں خاموش ندیا کی طرح

حسن کے نغموں کو بے آواز ہونا چاہیے

وقت کے ساحل پر اک بیجان پرندہ گر پڑا

اب نئے عنوان کا آغاز ہونا چاہیے

[spacer]

 

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW