دردِ دل کا اب نیا انداز ہونا چاھیے
.غزل
[spacer size=”10″]
دردِ دل کا اب نیا انداز ہونا چاہیے
شہر سارا گوش بر آواز ہونا چاہیے
دوستو! اب کے قفس اپنا مقدر ہی سہی
دل میں کچھ تو جذبہ پرواز ہونا چاہیے
دامنِ کوہسار میں خاموش ندیا کی طرح
حسن کے نغموں کو بے آواز ہونا چاہیے
وقت کے ساحل پر اک بیجان پرندہ گر پڑا
اب نئے عنوان کا آغاز ہونا چاہیے
[spacer]
Add Comment