Meri Shairi Shab-o-Roz

Asool

Meri Shairi: Asool
Asool

انتظار سے بھر زندگی مجھے قبول ہے
میرا وجود میرے غمخوار قدرت کی بھول ہے

جس منزل پہ پہنچ کر مسافر پلٹ جائے
اس منزل سے بہتر پاؤں کی دھول ہے

دنیا کے گلشن میں ہر پھول مسکرا رہا ہے
جو کبھی کھل نہ سکا ہو میرا دل وہ پھول ہے

میں نے سنا ہے مسعودؔ سے کہ دنیا نے کہا
’اپاہنجوں کا اس دنیا میں جینا فضول ہے‘

حق نے جب پوچھا روزِ محشر پہ عذاب کا
چپکے سے زندگی کہہ دونگا کہ یہ نام معقول ہے

یہ تنہائیاں ہی تیری زندگی کا حاصل ہیں مسعودؔ
انہیں دل سے لگاکرجی لو، یہ پیار کا محصول ہے

تجھے سمجھایا تھا میں نے کہ دنیا کے بازار میں
ہر چیز پہ سُود مانگنا، سوداگروں کا اصول ہے

Asool


About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW