Meri Shairi Shab-o-Roz

Muhabbat

Meri Shairi: Muhabbat
Muhabbat
راز اب مجھ پر فاش ہوا دل کی بے قراری کا
دیکھ لو یہ حال زندگی، محبت کی ماری کا
حالات کے تیروں کا نشانہ، دلِ ناداں کیوں؟
پیار کرنا تو جرم نہیں، پھر دشمن جہاں کیوں؟
دل کی مجبوری آنکھ سے برسے تو پانی
دل والوں کا انمول خزانہ، دنیا سمجھے تو پانی
میری آنکھوں میں آنسو، وفا کا صلہ ہے
آہیں بھری تو جانا کہ پیار کرنا خطا ہے
اب میں سمجھا کہ کیا ہے محبت کی حقیقت
دو دن کی ملاقات کے بعد، مدتوں کی فرقت
رسوا کرتی ہے یہ زمانے میں دیوانہ بنا کر
کبھی جلاتی ہے محبوبہ سے پروانہ بنا کر
کبھی ساحل پہ لا کر ساحل چھوڑ دیتی ہے
کبھی نیّا ڈبو کے، دریا میں بہا دیتی ہے
اس کے کھیل عجب، کبھی صلیب نصیب بناتی ہے
جو ہوتے ہیں ناپسند، وہ حبیب نصیب بناتی ہے
رگوں کا لہو پی کر حیات پاتی ہے
ہزار شبِ غم کے بعد اک سکون کی رات آتی ہے
تڑپ تڑپ کر جینا اسکی اداسی کا مداوا ہے
ایسا ہی ہوتا جائے گا، ایسا ہی ہوا ہے

Meri Shairi: Muhabbat

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW