Meri Shairi Shab-o-Roz

Aey Ishq

Meri Shairi: Aey Ishq
Ishq

ہمیں برباد نہ کر

کچھ بھی  نہ مانگ صلہ اپنی وفاؤں کا
اٹھائے جا تاعمر جنازہ اپنی تمناؤں کا
آہیں نہ بھر ، فریاد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!

یونہی چھپ چھپ کر رونے کے بہانے ہیں
یہ اشک محبت کے نذرانے ہیں
جو دے گیا اُسے یاد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!

عجب ضبط تھا ترے ہاتھ میں کسی اور کا ہاتھ دیکھنا
سینے میں مرے دل کا وہ چیخنا، وہ تڑپنا
سب دیکھ لیا، سب سہہ لیا، اب مزید کوئی بیداد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!

 کیوں پھرتے ہو ساحلوں پر طوفان بھری راتوں میں
تم سے پہلے کئی غرق ہوئے اِن پیاربھری باتوں میں
یہی اصول ہے محبت کا، کوئی تازہ اصول ایجاد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!

یہ کیسے روگ پال لیے ہیں تو نے او مسعودؔ میاں
سب کچھ خواب خیال ہوا، یادیں ہیں موجود میاں
باتیں ہیں اُسکی کھوکھلی، اِن پر دنیا آباد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!

مسعود

Meri Shairi: Aey Ishq

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW