Meri Shairi: Aey Ishq
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!
کچھ بھی تو نہ مانگ صلہ اپنی وفاؤں کا
اٹھائے جا تاعمر جنازہ اپنی تمناؤں کا
آہیں نہ بھر ، فریاد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!
یونہی چھپ چھپ کر رونے کے بہانے ہیں
یہ اشک محبت کے نذرانے ہیں
جو دے گیا اُسے یاد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!
عجب ضبط تھا ترے ہاتھ میں کسی اور کا ہاتھ دیکھنا
سینے میں مرے دل کا وہ چیخنا، وہ تڑپنا
سب دیکھ لیا، سب سہہ لیا، اب مزید کوئی بیداد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!
کیوں پھرتے ہو ساحلوں پر طوفان بھری راتوں میں
تم سے پہلے کئی غرق ہوئے اِن پیاربھری باتوں میں
یہی اصول ہے محبت کا، کوئی تازہ اصول ایجاد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!
یہ کیسے روگ پال لیے ہیں تو نے او مسعودؔ میاں
سب کچھ خواب خیال ہوا، یادیں ہیں موجود میاں
باتیں ہیں اُسکی کھوکھلی، اِن پر دنیا آباد نہ کر!
اے عشق ہمیں برباد نہ کر!
مسعود
Meri Shairi: Aey Ishq
Add Comment