Meri Shairi Shab-o-Roz

Khiyalaat Ki Tarjumani

Meri Shairi: Khiyalaat Ki Tarjumani
Khiyalaat Ki Tarjumani

اے قلم کاش تو کرتا میرے خیا لات کی ترجمانی
روشنائیِ لہوِ دل سے لکھ دیتا رودادِ زندگانی

لب تیرے سے لکھے الفاظ میرے شکوے ہوتے
میرے شکوؤں کی کہانی سن آنکھوں کی زبانی

میری آہوں کے بادل چھائے ہیں اسطرح کہ
میرے اشکوؤں سے چھائی ہے میرے دل پہ طغیانی

لکھدو کہ میرے حالات ناساز ہیں اسطرح کہ
دنیا چھین لی ہے دنیا والوں نے دیکر حرصِ آسمانی

لکھتے لکھتے کیوں رک گیا ہے تو اے قلم؟
فی الحال تو نہ کر سکا میرے خیالات کی ترجمانی

درکار ہے گر تجھ کو روشنائی تو اے مہربان
قطرہ قطرہ خون کا نچوڑ کر لکھدو اک تحریر لافانی

تو ہی بتا کیا کہوں میں اسکے تیرِ نیم کش کو؟
جس صیاد کو دلِ مشتاق نے بارہا بار کہا جانی

طبیعت و زیست میں کوئی ہم آھنگی نہیں ہے
دل جس سے بہل جائے کہاں ہے وہ محفل سہانی؟

تو ہی بتا اے قلم جب دل اداس اور لب پہ فغاں ہو
تسکینِ دل و سکوتِ لب کیلیے مناسب ہے کونسی کہانی؟

کیا کہوں مسعوؔد میں اس حسین رہزن کو
جو بن نہ سکا دلبر، جو نبھا نہ سکا دلستانی

مسعودؔ

Khiyalaat Ki Tarjumani Khiyalaat Ki Tarjumani

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW