پوچھا کسی نے حال
پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے
پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دئیے
نغمہ کسی نے ساز پر چھیڑا تو رو دئیے
غنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دئیے
اڑتا ہوا غبار سرِ راۃ دیکھ کر
انجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دئیے
بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئے
سایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دئیے
رنگِ شفق سے آگ شگوفوں میں لگ گئی
ساغرؔ ہمارے ہاتھ سے چھلکا تو رو دئیے
تبصرہ: مسعود
Add Comment