بزمِ سخن گلدستۂ غزل

اب کیا سوچے کیا ہونا ہے جو ہو گا اچھا ہو گا

اب کیا سوچے کیا

اب کیا سوچے کیا ہونا ہے جو ہو گا اچھا ہو گا

اب کیا سوچے کیا ہونا ہے جو ہو گا اچھا ہوگا
پہلے سوچا ہوتا پاگل، اب رونے سے کیا ہوگا
یار سے غم کہہ کر تو خوش ہو لیکن تم یہ کیا جانو
تم دِل کا رونا روتے تھے وہ دِل میں ہنستا ہو گا
آج کسی نے دِل توڑا تو ہم کو جیسے دھیان آیا
جس کا دِل ہم نے توڑا تھا وہ جانے کیسا ہو گا
میرے کچھ پل مجھ کو دیدو باقی سارے دِن لوگو
تم جیسا جیسا کہتے ہو سب ویسا ویسا ہو گیا
[spacer size=”30″]

شاعر: ؟

مجھے صرف وہ چند ایک لمحے دیدو جنہیں میں اپنا کہہ سکو، مجھے نہیں طلب سازوساماں کی نہ ہی ہوس ہے زمین و آسمان کی، مجھے صرف چند ایک پل چاہیے کیونکہ میں یہ سمجھتا رہا ہوں کہ میں جس کو اپنے دکھی دل کا حال بتا کر اپنے لیے کچھ حوصلہ حاصل کرتا تھا، کچھ ہمت بندھائی کی امید رکھتا تھا وہ تو میری کہانی سن کر دل ہی دل میں ہنستا رہا ہے، آج مجھے احساس ہوا کہ کوئی اپنا نہیں، کوئی کسی کے دکھ درد کو سن کو ملال نہیں کرتا بلکہ لوگ دوسروں کے دکھ درد پر ہنستے ہیں، میں پاگل تھا، دیوانہ تھا مگر اس دیوانگی میں یہ کیوں بھول گیا کہ آج مجھے چوٹ لگی ہے تو میں تڑپ اٹھا ہوں، کبھی میں نے اسکی نسبت سوچا ہے جسکا دل میں نے دکھایا تھا، وہ کس حال میں ہو گا؟

نصرت فتح علیخان کا خوبصورت انداز ۔۔۔

[embedyt]https://www.youtube.com/watch?v=z_DFIkcKJL8[/embedyt]

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW