بزمِ سخن گلدستۂ غزل

مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے

مار ہی ڈال مجھے

مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے

.غزل

[spacer size=”10″]

مار ہی ڈال مجھے چشمٖ ادا سے پہلے

اپنی منزل کو پہنچ جاؤں قضا سے پہلے

اک نظر دیکھ لوں آ جاؤ قضا سے پہلے

تم سے ملنے کی تمنا ہے خدا سے پہلے

حشر کے روز میں پوچھوں گا خدا سے پہلے

تو نے روکا نہیں کیوں مجھ کو خطا سے پہلے

اے میری موت ٹھہر ان کو آنے دے

زہر کا جام نہ دے مجھ کو دوا سے پہلے

ہاتھ پہنچے بھی نہ تھے زلف دوتا تک مومنؔ

ہتھکڑی ڈال دی ظالم نے خطا سے پہلے

[spacer]

مومنؔ

 

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW