Meri Shairi Shab-o-Roz

نیاموسم نئی امیدیں

نیاموسم نئی امیدیں
نیاموسم نئی امیدیں

یوں تو جلائے بہت منتوں کے چراغ
پر جو سوچا وہ ہو نہ سکا
چاھا تھا کہ یہ دوریوں کے داغ
دھوؤں، پر دھو نہ سکا
کہ محبتوں میں وہ کشش نہ رہی
میرا تھا، مگر میرا ہو نہ سکا
پہلے پہل بہت رویا مگر
جب رونا تھا دل رو نہ سکا

دن بہار کے اور تو پہلو میں صنم
اس گھڑی کی نعمت بدل نہ سکی
غموں سے دور محبتوں میں مدغم

وفاؤں کی حرمت بدل نہ سکی
یکدم چلی پھر ہجر کی آندھی
جدائی تھی، قسمت بدل نہ سکی
کہا تھا تو نے فقط یہ روتے روتے
ساجن رسمِ محبت بدل نہ سکی

یہ حالت ہوئی ترے دیوانے کی
بکھری ہیں سوچیں، بیکل نیندیں
سوچا ہے کہ تجھ کو بھول ہی جاؤں
چھپی ہیں جو باتیں وہ کیوں کریدیں
بہت حسین تھے مقاماتِ محبت
ہر روز ملنا ہر روز عیدیں
مگر اب تو دل بھی مانگ اٹھا ہے صنم
نیا موسم ، نئی امیدیں

مسعودؔ

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW