Kya Hum Bewafa Qaum Hain?
کیا ہم ایک بیوفا قوم ہیں؟؟؟
نکاح
نکاح وہ مقدس فریضہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اولادِ آدم کے لیے پسند فرمایا ہے۔ بغیر نکاح کے پرائی عورت کو ہاتھ لگانا تو بہت دور کی بات اس پر نظر ڈالنا بھی گناہ ہے۔ اس بات کا حکم اللہ تعالیٰ نے اس وقت دیدیا تھا جب آدم کی پسلی سے حوا کو پیدا کیا گیا، اور آدم نے خواب سے بیدار ہونے کے بعد حوا کو اپنے سامنے دیکھکر چاہا انکے قریب جائیں مگر حکمِ خداوندی ہوا کہ اے آدم بغیر نکاح عورت کی صحبت حرام ہے۔
آج کل ہمارے مسلم معاشرے میں نکاح کی اھمیت اسی حکم کی وجہ سے بہت مستحکم ہے۔ والدین اولاد اور بالخصوص لڑکیوں کے جوان ہوتے ہی اس فکر میں پڑ جاتے ہیں کہ ہیں کہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے ان کے شادیاں رچا دی جائیں تاکہ کسی برے دن کے دیکھنے کو بچ سکیں۔ نکاح کا جلدی کرنا سنت ہے اور نکاح بہت سے اخلاقی برائیوں سے بچاتا ہے۔
پرانے زمانوں میں بچوں کی شادیاں بزرگ بے کرتے تھے۔ جوڑ ہو یا بے جوڑ! ان معاملوں میں اولاد سے پوچھنا بے ادبی خیال کیا جاتا تھا۔ اور ابھی بھی اس طرح کی کئی رسمیں کافی جگہوں رائج ہیں، بلکہ ہمارے معاشرے میں 90-80 فیصد شادیاں بزرگ ہی طے کرتے ہیں۔تھیوری یہ ہے کہ بزرگ اپنے تجربے کی نسبت بچوں کی نسبت بہتر فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں، مگر سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا یہ سچ ہے؟ اور کیا ایسا ہی ہونا چاھیے؟
بے راہ روی
ہمارا معاشرہ بہت تیزی سے ترقی پارہا ہے۔ اسقدر تیزی سے کہ اس بات کا تجزیہ کرنا ناممکن ہوتا جا راھا ہے کہ برائیاں کیا ہیں اور اچھائیاں کہاں ہیں۔ انسان انسانوں سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ گھروں میں انٹرنیٹ کی مقبولیت نئے نئے گناہوں کو جنم دے رہی ہے۔ اخبارون میں یہ بات اکثر پڑھنے کو ملتی ہے کہ عورت اپنے آشنا کے ساتھ فرار ہو گئی دوستی انٹرنیٹ پر ہوئی۔ گھروں میں مقید عورتیں جب انٹرنیٹ پر دوستیاں پالتی ہیں تو بہت سے ایسے گناہ بھی سامنے آتے جو چھپ چھپ کر کیے جاتے ہیں۔۔۔
میں آپ کو ڈنمارک میں پاکستانی کمیونٹی کے متعلق بتاتا ہوں کہ صرف بیس ہزار افراد پر مشتمل کمیونٹی میں افسوس ناک حد تک پانچ ہزار کے قریب افراد یا تو طلاق شدہ ہیں یا اس پروسیس میں ہیں یا طلاق کے بعد دوسری شادی کر چکے ہیں۔دس میں سے سات افراد اپنے پارٹنر سے بیوفائی کرتے ہیں، عورتں مردوں کی عدم موجودگی میں غیرمحرموں سے دوستیاں پالتی ہیں اور مرد کاموں پر جانے کی بجائے ڈیٹ پر جا رہے ہوتے ہیں، جو بالآخر گناہوں کو جنم دیتے ہیں۔۔۔
یہ تو ایک ایسے ملک کے حقائق ہیں جہاں عریانی عام ہے، مگر پاکستان میں بھی کچھ کم نہیں۔ آج کل گلیوں محلوں میں اشارہ بازیاں عام ہیں، عاشقی معشوقی کے چرچے عام ہیں۔۔۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے ہم خود سے اور ایک دوسرے سے بیوفائی کیوں کرتے ہیں؟؟ پاکستان دنیا میں پورنوگرافی سرچ کرنے والے ممالک کی فہرست میں ٹاپ پر ہے۔۔۔
مردوں کی اکثریت بے وفا ہے۔ وہ ہر لمحہ ایک نئی لذت کی تلاش میں رہتا ہے، جبکہ عورتیں اپنے ماحول سے ناخوش ہیں، انہیں بھی کچھ کمی رہتی ہے جو پھر انہیں کچھ حدیں پھلانکنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
وجہ؟
کیا مذہب سے دوری اسکی وجہ ہے؟ کیا میڈیا کا اثر ہے؟ ٹی وی ڈراموں میں بہنوں کو بہنوں کا گھر تباہ کرتے دکھایا جاتا ہے، کیا اسکا اثر ہے؟ کیا سوشل میڈیا کی آزادی ہے کہ جہاں پہلے کبھی ایک شریف عورت کوئی بیہودہ لفظ تک نہیں سن سکتی تھی وہ فیس بک پر ننگی تصاویر دیکھ کر آنکھیں چرانا چاہتی ہے، گندی سے گندی گالی دیکھ جاتی ہے۔۔۔
کیا ہم ایک بیوفا قوم ہیں؟؟؟؟
Kya Hum Bewafa Qaum Hain?
بقلم مسعودؔ
Kya Hum Bewafa Qaum Hain?
Add Comment