Meri Shairi Shab-o-Roz

Mehndi

Meri Shairi: Mehndi
Mehndi

مہندی

مہندی کے گیت تیری سکھیاں گا رہی ہیں
بابل کے سنسان آنگن کو جگمگا رہی ہیں
رنگِ حنا سے مہکی جب تیری نازک سی انگلیاں
ہجر کے سروں میں ڈوب گئی شہنائیاں
آگے بڑھ کر ترے بابا نے جب ترے دستِ ناز کو تھاما
اور تو نے جو پلکیں اٹھا کر اپنے بابا کو دیکھا
اک لمحے کو کائنات کا ذرا ذرا سہما
نکل کر ایک آنسو ترے بابا کی آنکھ کا
تیرے ہاتھ کی منقش مہندی میں جا ملا
فرشتے تو کیا آسماں پر صانعِ ازل رو پڑا
تو تو نازوں سے پالی تھی اے میری جگر گوشہ
آج تو ہوئی پرائی۔۔۔ جاؤ خوش رہو ہمیشہ
………………….خوش رہو ہمیشہ
…………………. خوش رہو ہمیشہ

مسعودؔ

Meri Shairi: Mehndi

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW