Mehndi
مہندی
مہندی کے گیت تیری سکھیاں گا رہی ہیں
بابل کے سنسان آنگن کو جگمگا رہی ہیں
رنگِ حنا سے مہکی جب تیری نازک سی انگلیاں
ہجر کے سروں میں ڈوب گئی شہنائیاں
آگے بڑھ کر ترے بابا نے جب ترے دستِ ناز کو تھاما
اور تو نے جو پلکیں اٹھا کر اپنے بابا کو دیکھا
اک لمحے کو کائنات کا ذرا ذرا سہما
نکل کر ایک آنسو ترے بابا کی آنکھ کا
تیرے ہاتھ کی منقش مہندی میں جا ملا
فرشتے تو کیا آسماں پر صانعِ ازل رو پڑا
تو تو نازوں سے پالی تھی اے میری جگر گوشہ
آج تو ہوئی پرائی۔۔۔ جاؤ خوش رہو ہمیشہ
………………….خوش رہو ہمیشہ
…………………. خوش رہو ہمیشہ
Meri Shairi: Mehndi
Add Comment