Khiyalaat Ki Tarjumani
اے قلم کاش تو کرتا میرے خیا لات کی ترجمانی
روشنائیِ لہوِ دل سے لکھ دیتا رودادِ زندگانی
لب تیرے سے لکھے الفاظ میرے شکوے ہوتے
میرے شکوؤں کی کہانی سن آنکھوں کی زبانی
میری آہوں کے بادل چھائے ہیں اسطرح کہ
میرے اشکوؤں سے چھائی ہے میرے دل پہ طغیانی
لکھدو کہ میرے حالات ناساز ہیں اسطرح کہ
دنیا چھین لی ہے دنیا والوں نے دیکر حرصِ آسمانی
لکھتے لکھتے کیوں رک گیا ہے تو اے قلم؟
فی الحال تو نہ کر سکا میرے خیالات کی ترجمانی
درکار ہے گر تجھ کو روشنائی تو اے مہربان
قطرہ قطرہ خون کا نچوڑ کر لکھدو اک تحریر لافانی
تو ہی بتا کیا کہوں میں اسکے تیرِ نیم کش کو؟
جس صیاد کو دلِ مشتاق نے بارہا بار کہا جانی
طبیعت و زیست میں کوئی ہم آھنگی نہیں ہے
دل جس سے بہل جائے کہاں ہے وہ محفل سہانی؟
تو ہی بتا اے قلم جب دل اداس اور لب پہ فغاں ہو
تسکینِ دل و سکوتِ لب کیلیے مناسب ہے کونسی کہانی؟
کیا کہوں مسعوؔد میں اس حسین رہزن کو
جو بن نہ سکا دلبر، جو نبھا نہ سکا دلستانی
Add Comment