بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
بے لباسی جو ہر لباس کی ہے
مفلسی عہدِ بدحواسی کی ہے
مطمئن ہیں ذرا امیر و غریب
ہر مصیبت مڈل کلاس کی ہے
آئینہ بن گئے در و دیوار
چاندنی یہ اسی لباس کی ہے
سب کو ساقی نے یہ جواب دیا
یہ خطا آپ کے گلاس کی ہے
تیری خوشبو میں دیکھ لیتا ہوں
یہ مہک تیرے آس پاس کی ہے
Add Comment