بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
دنیا نے دل کو پیار کا تحفہ دیا نہیں
ہم زندگی تھے ہم کو کسی نے جیا نہیں
سورج سے، چاند سے بھی حسیں ایک روپ ہے
ایسے مکان میں جہاں کوئی دیا نہیں
دنیا کی اب شکایتیں کس منہ سے ہم کریں
ہم سے وفا کا وعدہ کسی نے کیا نہیں
روٹی بھی چاہیے، ہمیں پانی بھی چاہیے
ہم عام اآدمی ہیں میاں اولیاء نہیں
اس کو بھی کچھ خبر نہیں آنچل کہاں گرا
ہم نے بھی اپنا چاک گریباں سیا نہیں
اک روز گھر پہ چاند ستارے بھی آئے تھے
ہم نے مگر زمین کا سودا کیا نہیں
موسم خزاں کا ہے، مری بانہیں اداس ہیں
پھولوں کو میں نے گود میں کب سے لیا نہیں
میرے لیے کسی کی محبت تھی کائنات
میں زمین و آسماں، کچھ بھی لیا نہیں
Add Comment