جب بھی دل کھول کےروئے ہوں گے
جب بھی دل کھول کےروئے ہوں گے
لوگ آرام سے سوئے ہوں گے
بعض اوقات یہ مجبوریٰ دل
ہم تو کیا آپ بھی روئے ہوں گے
صبح تک دست صبا نےکیا کیا
پھول کانٹوں میں پردئے ہوں گے
وہ سفینے جنھیں طوفاں نہ ملے
ناخداؤں نے ڈبوئے ہوں گے
رات بھر ہنستے ہوے تاروں نے
اُن کے عارض بھی بھگوئے ہوں گے
کیا عجب ہے وہ ملے بھی ہوں فراؔز
ہم کسی دھیان میں کھوئے ہوں گے
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment