تنہا تنہا

ہم ہیں ظلمت ہیں کہ وہ اُبھرا نہیں خورشید اب کے

Ahmed Faraz
ہم ہیں ظلمت ہیں کہ وہ اُبھرا نہیں خورشید اب کے

ہم ہیں ظلمت ہیں کہ وہ اُبھرا نہیں خورشید اب کے
کوئی کرتا ہی نہیں رات کی تردیداب کے

کون سنتا تھا حدیث غم دل یُوں تو مگر
ہم نے چھیڑی ہے ترے نام سےتمہید اب کے

پی گئے رند کہ نایاب ہے صہبا ورنہ
زہر تھی محتسب شہرکی تنقید اب کے

تشنگی وجہ جنوں ہے تو چلویوں ہی سہی
کوئی سنگ آئے سر ساغر جمشید اب کے

اک زمانے سے نہ روئے ہیں نہ جاں تڑپی ہے
دل پہ لازم ہے ترے درد کی تجدید اب کے

قصۂ ایلِ وفا جانے کہاں تک پہنچے
منزل دار و رسن ٹھہری ہے تمہید اب کے

لہو روئے ہیں تو گلنار شفق پھوٹے گی
آنسو بوئے ہیں تو ہم کاٹین گے خورشید اب کے

ہم نے یہ سوچ کے جان دی ہے محبت میں فرازؔ
بوالہوس کرتے ہیں کس رنگ میں تقلید اب کے

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW