تنہا تنہا

دل بے تاب کی موہوم سی تسکیں کےلیے

Ahmed Faraz
دل بے تاب کی موہوم سی تسکیں کےلیے

دل بے تاب کی موہوم سی تسکیں کےلیے
اک نظر دیکھنے آیا تھا تجھے دیکھ لیا
آج کی رات بھی تُو اپنے دریچے کی طرف
حسب معمول نئی شان سے استادہ ہے
تیرتے ہیں تری آنکھوں ہیں اشارے کیا کیا
دیدنی ہے ترے جلووں کی نمائش لیکن
اب یہ عالم ہے کہ احساس تہیدستی سے
تیرے زینے کی طرف تیرے دریچے کی طرف
پاؤں توکیا مری نظریں بھی نہیں اُٹھ سکتیں!

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW