تنہا تنہا

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چُپ ہیں

Ahmed Faraz
انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چُپ ہیں

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چُپ ہیں
کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چُپ ہیں

آسان نہ کردی ہو کہیں موت نےمشکل
روتے ہوئے بیمار بڑی دیر سے چُپ ہیں

اب کوئی اشارہ ہے نہ پیغام نہ آہٹ
بام ودر ودیوار بڑی دیر سے چُپ ہیں

ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے
ساقی ترے میخوار بڑی دیر سے چُپ ہیں

یہ برق نشیمن پہ گری تھی کہ قفس پر
مرغانِ گرفتار بڑی دیر سے چُپ ہیں

اس شہر میں ہر جنس بنی یوسف کنعاں
بازار کے بازار بڑی دیر سے چُپ ہیں

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW