تنہا تنہا

رات کے پچھلے پہر رونے کےعادی روئے

Ahmed Faraz
رات کے پچھلے پہر رونے کےعادی روئے

رات کے پچھلے پہر رونے کےعادی روئے
آپ آئے بھی مگر رونےکے عادی روئے

اُن کے آجانے سے کچھ تھم سے گئے تھے آنسو
اُن کے جاتے ہی مگر رونے کے عادی روہے

ہائے پابندی آداب تری محفل کی
کہ سر راہ گزررونے کے عادی روئے

ایک تقریب تبسم تھی بہاروں لیکن
پھر بھی آنکھیں ہُوئیں تررونے کے عادی روئے

دردمندوں کوکہیں بھی تو قرار آنہ سکا
کوئی صحرا ہوکہ گھر رونے کے عادی روئے

اے فراز ایسے میں برسات کئے گئی کیوں کہ
گریونہی شام وسحر رونے کے عادی روئے

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW