رات کے پچھلے پہر رونے کےعادی روئے
رات کے پچھلے پہر رونے کےعادی روئے
آپ آئے بھی مگر رونےکے عادی روئے
اُن کے آجانے سے کچھ تھم سے گئے تھے آنسو
اُن کے جاتے ہی مگر رونے کے عادی روہے
ہائے پابندی آداب تری محفل کی
کہ سر راہ گزررونے کے عادی روئے
ایک تقریب تبسم تھی بہاروں لیکن
پھر بھی آنکھیں ہُوئیں تررونے کے عادی روئے
دردمندوں کوکہیں بھی تو قرار آنہ سکا
کوئی صحرا ہوکہ گھر رونے کے عادی روئے
اے فراز ایسے میں برسات کئے گئی کیوں کہ
گریونہی شام وسحر رونے کے عادی روئے
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment