Uncategorized

23 مارچ

23 مارچ
23 مارچ
میں 23 مارچ نہیں مناؤں گا!

میں کیسے یہ دیکھ سکتا ہوں کہ سلامی کے چبوترے پر ایک ایسا انسان کھڑا ہو کر سلامی لے گا جو اس ملک کا بدکار ترین مجرم ہے! جو ماڈل ٹاؤن کی نہتی اور حاملہ عورتوں کے منہ پر گولیاں برسانے کا مجرم ہے۔ جو اس ملک کی غریب اور پسماندہ عوام کے حق پر ڈاکے ڈالنے والے خنزیر ترین خاندان سے تعلق رکھنے والا ایک شدید ترین کرپٹ انسان ہے۔میں کیسے دیکھ سکتا ہوں کہ سلامی لینے والا عدالت کے کٹہرے سے اٹھا کر راتوں رات ایک کرپٹ ترین رجیم چینج کے تحت وزیراعظم بنایا گیا ہے!

مجھے اپنے فوجی جوانوں سے محبت ہے! مجھے فخر ہے کہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین ترین فوج میں شمار کی جاتی ہے۔ پریڈ کا وہ لمحہ میرا خون گرما دیتا ہے جب پاکستانی فوج کے کمانڈوز اپنے روایتی انداز سے سلامی کے چبوترے کی جانب بڑھتے ہیں!

مگر اس سال مجھے آرمی سے شدید نفرت ہے! آرمی نے اس ملک کے آئین کے ساتھ بدترین غداری کی ہے! آرمی پاکستان کی غدار ہے ! آرمی نے امریکہ کے حکم پر اس ملک میں جو رجیم چینج کا بدنما کھیل کھیلا ہے وہ نہایت غلیظ اور بدکار ہے!  میں کیسے 23 مارچ پر اپنے فوجی جوانوں کوان خنزیر جرنیلوں کو سلامی دیتے ہوئے دیکھ سکتا ہوں؟  میرے فوجی جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کریں اور خنزیر جنرلز اپنے غلیظ مفاد کے لیے اس ملک کے ساتھ غداری کا بدنما کھیل کھیلیں؟ اگر عمران خان پر توشہ خانہ کا کیس بنایا جا رہا ہے تو جنرل باجوہ نے بھی بیش قیمت ہار  ایسے غائب کیا ہے جسکا کوئی اتا پتہ نہیں!

کہتے ہیں کہ آرمی پاکستان کی محافظ ہے اور کبھی پاکستان کی غدار نہیں ہو سکتی، 1997 میں نون گینگ سے حکومت چھیننے والوں نے 2022 میں انہیں حکومت واپس کر دی – اب یا تو 1997 والے غدار تھے یا 2022 والے غدار ہیں – غداری تو آپ کر چکے ہیں، غداری تو آپ 1947 سے کرتے چلے آ رہے ہیں، غدار ہونے کا دھبہ آپ کے دامن پر لگ چکا ہے!

آرمی نے شدید بدکاری کیساتھ پاکستان کے حالات کو سبوتاژ کیا ہے۔ جس ملک  کا سیاسی ماحول جس قدر افراتفری کا شکار رہے گا اس ملک میں فوج اسقدر  مضبوط اور سیاست میں اہم رول ادار کرتی ہوئی نظر آئے گی!  پاکستان میں فوج نے اس رول پر 1958 سے قبضہ کررکھا ہے! ساتھ ہی اس ملک کی عوام کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت علم سے دور رکھا گیا ہے۔ کیونکہ اگر قوم پڑھ لکھ جائے گی تو وہ سوال کرے گی، سوال کریگی تو جواب دینا پڑے گا!جواب دینے کے لیے عذر مضبوط ہونا چاہیے لہذا بہتر یہی ہے کہ عوام کو علم سے دور رکھو! اور جو بھی علم دو اس میں جھوٹ کی ملاوٹ کر دو تاکہ سچائی سے قوم کا دور رکھا جائے۔ فوج جب چاہتی ملک میں سیاسی سرکس لگا کر خود تماشا دیکھنے لگتی ہے، جب چاہتی ہے آگ لگا کر بانسری بجانا شروع کر دیتی ہے!

اس آگ میں پاکستانی عوام جل رہی ہے ۔ جبکہ آرمی کی غداری سے ایک طوائف صفت عورت، ایک بدکار منافق ملا اور ایک بدمعاش، بدکماش  اور خنزیرالصفت وزیر ریاستی مشینری کو استعمال کرتے ہوئے  ذاتی عناد کی آگ کو بجھانے کے لیے ہر اس انسان کو گرفتار، قتل، مارپیٹ ، پولیس مقدمات میں الجھا رہی ہے جس کا تعلق عمران خان سے ہے۔اس ضمن میں ہر اس خنزیر کو وزارتیں دی جارہی ہیں جو عمران خان کے خلاف تھا۔ اور ان کے کندھوں پر رکھ کر پی ٹی آئی کے خلاف دہشتگردی کی جارہی ہے۔  پاکستان اس وقت ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال بن چکا ہے۔

جبکہ ریاست کی یہ حالت ہے کہ آئی ایم ایف نے نیا قرضہ دینے سے قبل کچھ شرط رکھ دی ہے کہ پہلے 3 معتبرممالک سے تصدیق نامہ لیکر آئیں پھر قرض ملے گا! اسے سے خنزیرترین مقام پاکستان کے لیے کچھ اور نہیں ہو سکتا، آئے روز کارخانے بند ہو رہے ہیں اور ایک سروے کے مطابق 67 فیصد نوجوان اس ملک سے بھاگنا چاہتے ہیں! ریاست عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہے، 75 سال گزرجانے کے بعد آج بھی ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے، اور فوج اس دہشتگردی کے مفروضے کو بہت عمدگی سے استعمال کرتے ہوئے اپنے وجود کے لازماً ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ اکثر محسوس ہونے لگتا ہے کہ فوج خود ہی دہشتگردیاں تخلیق کرتی ہے تاکہ عوام پر خوف و ہراس برقرار رکھا جائے۔ عوام کی یہ حالت ہے کہ 75 سالوں سے اپنی کسمپرسی کا رونا روتی چلی آئی ہے مگر جب کوئی انکے لیے اس غلیظ نظام سے مقابلہ کرنے کھڑا ہوا ہے اسی کے خلاف ہو گئی ہے۔ اس قوم کے اپنے مستقبل کی رتی برابر فکر نہیں، اگر ہے تو ابھی اور اس وقت کی! اور ایسی کشمکش میں اس قوم کی اوقات اس کتے کی سی ہو گئی جو قصائی کے ڈبے کے سامنے دم ہلاتے ہوئے نطر آتا ہے کہ شاید ابھی قصائی بوٹی کا ٹکڑا پھینکے گا۔ یہ قوم بھی اس ٹرک کے پیچھے یوں بھاگتی ہوئی نظر آتی ہے جو آٹے کے تھیلے پھینکتا ہو جا جاتا ہے اور یہ دیوانہ وار اس کے پیچھے بھاگتی جاتی ہے۔ جب ایک تھیلا مل جاتا ہے اور سمجھتی ہے جیسے اس نے دنیا فتح کر لی ہے!

درحقیقت 3 خنزیر جانتے ہیں کہ اس قوم کے ساتھ کیا سلوک کرنا چایے اور وہی سلوک اس قوم کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ جو قوم ہاتھ سے منہ تک کی عادی ہو اور عاقبت نااندیش ہو، اس قوم پر ایسے ہی لیڈر نازل کیے جاتے ہیں۔ یہ ریاست بری طرح ناکامی کا شکار ہے اور اسکو ناکام کرنے والے 3 خنزیر ہیں۔ مگر وہ بھی اس قوم کے ساتھ ویسا ہی سلوک کر رہے جس سلوک کے یہ قوم حقدار ہے!

بریانی کی ایک پلیٹ پر ضمیر بیچنے والے ہمیشہ روٹی کپڑا اور مکان تک محدود رہیں گے اور یہ وہ نظام ہے جسکے خلاف عمران خان کی جنگ ہے اور  آج 23 مارچ پر میں یہ عہد ضرور کروں گا کہ جب تک عمران خان ان خنزیروں کے خلاف کھڑا لڑ رہا ہے میں اسوقت تک اسکا ساتھ دونگا۔


بقلم: مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW