Uncategorized

وہ رت بھی آئی کہ میں پھول کی سہیلی ہوئی

ParveenShakir
پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو

وہ رت بھی آئی کہ میں پھول کی سہیلی ہوئی
مہک میں چمپا کلی ، روپ میں چمبیلی ہوئی

میں سرد رات کی برکھا سے کیوں نہ پیار کروں
یہ رت تو ہے میرے بچپن کے ساتھ کھیلی ہوئی

زمیں پہ پا وں نہیں پڑ رہے تکبر سے
نگا ر غم کوئی دلہن نئی نویلی ہوئی

وہ چاند بن کے میرے ساتھ ساتھ چلتا رہا
میں اس کے ہجر کی راتوںمیں کب اکیلی ہوئی

جو حرف سادہ کی صورت ہمیشہ لکھی گئی
وہ لڑکی تیرے لئے کس طرح پہیلی ہوئی

وہ رت بھی آئی کہ میں پھول کی سہیلی ہوئی


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW