Uncategorized تنہا تنہا

کیا رخصت یار کی گھڑی تھی

Ahmed Faraz
کیا رخصت یار کی گھڑی تھی

کیا رخصت یار کی گھڑی تھی
ہنستی ہوئی رات روپڑی تھی

ہم خود ہی ہوئے تباہ ورنہ
دنیا کو ہماری کیا پڑی تھی

یہ زخم ہیں اُن دنوں کی یادیں
جب آپ سے دوستی بڑی تھی

جاتے تو کدھر کو تیرے وحشی
زنجیر جنوں کڑی پڑی تھی

دریوزہ گر حیات بن کر
دنیا تری راہ میں کھڑی تھی

غم تھے کہ فراز آندھیاں تھیں
دل تھا کہ فراز پنکھڑی تھی

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW