I am Nawaz Sharif
مجھ سے ملیے: میں نوازشریف ہوں!
سن ستر کی دھائی میں جب ذوالفقارعلی بھٹونے تمام صنعتی شعبوں کو قومیانے کا فیصلہ کیا تو اس میں ہماری بھی چند ایک بھٹیاں چلی گئیں! ہم نے دن رات دعائیں کی کہ اس عذاب سے چھٹکارا ملے اور اللہ اللہ کر کے ایک ڈکٹیٹر نے بھٹو کا تختہ الٹ دیا اور ہمارے بھٹیاں ہمیں واپس دلا دیں!
میرے باپ نے اس ڈکٹیٹر کے بوٹ پالش کیے، اسکے بوٹوں کے ٹو چاٹی اور جب جا کر مجھے ایک سرکاری عہدہ ملا! میں اس ڈکٹیٹر کے سیاسی تخم سے پیدا ہونے والا ایک ناجائز سیاسی بچہ تھا اور دن رات اس ڈکٹیٹر کے پاؤں دبائے۔ اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ جب وہ مر گیا تو مجھے اسکا سیاسی جانشین ہونے کا شرف ہوا اور میں اسکی وجہ سے عوام میں مقبول ہوا۔
لیکن اسکے باوجود الیکشن ہار گیا اور ایک چھوکری جسکا نام بے نظیر تھا وہ اپنے باپ کی legacy پر ووٹ لیتی گئی! مجھے اسکا دکھ تھا! میں نے خود کو پاکستان کی سیاست میں مضبوط کرنے کے لیے بیوکریسی اور امرا کے اہم ترین لوگوں کا ضمیر خریدنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے چھانگا مانگا کے جنگلوں میں اور مری کے پرتعیش ہوٹلوں میں عیاشیوں کی محفلیں منفقد کیں اور اہم ترین لوگوں کے ضمیر خریدنے کیساتھ ساتھ انکی عورتوں کے ساتھ غیر اخلاقی فلمیں بنوانا شروع کر دیں – تاکہ وقت پڑنے پر استعمال کی جا سکیں۔
میں نے بے نظیر کی حکومت کو شدید ترین نقصاں پہنچایا اور اسکی حکومت کیدوران ایک کے بعد دوسرا الزام، ہنگامہ آرائی، بدامنی پھیلائی تاکہ اسکی حکومت کمزور ہو سکے۔ یہی ہوا وہ ناکام ہو گئی۔ اگلے الیکشن کی تیاری کیلیے میں نے بے نظیر کو شکست دینے کے لیے ہر غیراخلاقی اور غلیظ ترین حرکت کی یہان تک کہ اسکی نیم عریاں تصاویر اخبارات اور پمفلٹ کی صورت میں گھر گھر پہنچا دیں!
یہ میری غلیظ فطرت میں شامل ہے کہ میں جب مصائب میں گھرتا ہوں تو اخلاقیات کی تمامتر دھجیاں بکھیر دیتا ہوں، یوں حال ہی میں میں نے عمران خان کے خلاف بازاری عورتوں کو پیسہ دے دلا کر کتابیں لکھوائیں، پریس کانفرنسیں کرائیں، طرح طرح کے الزامات لگائے۔ اپنے گندے سیاسی مفاد کے لیے عورت کا تقدس پامال کرنا میرے لیے کوئی شرمندگی کی بات نہیں۔
بہرحال مجھے حکومت مل گئی! میں نے اپنے ناکارہ ترین بیٹوں کو مغرب میں سیٹ کرانے کے لے جدوجہدشروع کر دی۔ لندن کے پوش علاقے میں مہنگے ترین فلائٹس خریدے اور پیسہ اس قوم کا لگایا! یہاں سے میری منی لانڈرنگ کی کہانی شروع ہوئی۔ اسکے بعد میں نے کچھ نہ دیکھا اور اس قوم کا پیسہ بیدری سے کرپٹ کیا! اس کا فائدہ بینظیر اور اسکے کرپٹ سرمایہ دار شوہر نے اٹھایا اور مجھ پر وہی الزام تراشیاں جو میں نے اس پر کیں تھی، میری حکومت ختم کرا دی!
لہذا ہم دونوں نے یکے بعد دیگرے حکومتیں کیں اور ایک دوسرے پر بدترین الزام تراشیاں کر کے ایک دوسرے کو کمزور کرتے گئے اور اندر ہی اندر مل کر اس ملک میں کرپشن کی اندھیر نگری قائم کر دی۔ خود کو مضبوط کرنے کے لیے دہشتگردیاں کروائیں، قتل و غارت کے بازار گرم کیے، خون بہائے، یہاں تک کہ میں نے کسی بھی ملک میں جو سب سے بڑی دہشتگردی ہو سکتی وہ بھی کی جب میں نے پاکستان کی سپریم پر اپنے بدمعاشوں، غنڈہ گردوں، گلوبٹون سے حملہ کر دیا۔ اسکا نتیجہ یہ ہوا کہ کوئی بھی ججز میرے خلاف فیصلہ نہیں دے سکا۔ میں نے اپنی حلیف اور حریف پارٹی پی پی پی کیساتھ ملکر اس ملک کے ہر ادارے کو شدید ترین طور پر ناکارہ کر دیا۔ ان میں ہڈحرام، منافق، راشی، کرپٹ اور بے ضمیر لوگ بھرتے کئے تاکہ وہ میرے ایک فون پر فیصلے کریں!
مجھے صرف ایک دھڑکا لگا رہتا تھا: پاکستان میں ہماری بادشاہت کو اگر خطرہ ہے تو وہ فوج ہے! اگر کوئی اس غلیظ ترین نظام کو جسکی آبیاری میں نے پیپلزپارٹی کیساتھ ملکر کی ہے اور کر رہے ہیں اگر اسکے کوئی گرا سکتا ہے وہ صرف اور صرف پاکستان کی فوج ہے!
لہذا میں نے اسکے سدِباب کیلیے بیرونِ ملک طاقتوں سے رابطے کیے۔ ان سے مدد لیکر پاکستان کی فوج کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کا تحیہ کر لیا اور موقع کی تلاش میں تھا جو مجھے اس وقت ملا جب مشرف نے 1947 سے لگی کشمیر کی جنگ میں ایک اہم کامیابی حاصل کی اور کارگل کو فتح کر لیا! میں نے پاکستانی عوام کے پیسے پر برطانوی اخبارات میں “روگ آرمی” کے نام سے اشتہار چھپوائے!
ہندوستان سے میرا بزنس لنک بہت مضبوط ہے لہذا میں نے ہر موقع پر انکے موقف کی تائید کی!
مشرف نے میری حکومت کا تختہ الٹ دیا اور چونکہ مغربی دنیامیں فوجی حکومتوں کو پسند نہیں کیا جاتا میں اپنے تمامتر اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے مشرف سے این آر او لے کر جدہ بھاگ گیا! ادھر بی بی جسکو میں نے ننگا کیا تھا وہ بھی لندن میں پرسکون زندگی گزار رہی تھی۔ ہم نے جب دیکھا کہ ہمارا پاکستان میں اثرورسوخ کم ہو رہا ہے تو ہم نے میثاقِ جمہوریت کے نام پر ایک ڈھونگ رچایا اور پاکستانی قوم کو پھر سے جاھل بنا کر اپنے لیے ہمدردیاں سمیٹ لیں!
مشرف کیخلاف عوام کے رحجان کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور ہم نے میثاقِ جمہویت کھیلتے ہوئے ایکا کر لیا کہ پانچ سال ہم حکومت کریں اور پانچ سال پی پی پی! ہم بھی رج کے کرپشن کریں گے اور وسائل کی رتی رتی کو اپنے لیے استعمال کریں گے اور یہی کام پی پی پی کرے گی – عوام جو پہلے ہی جاہلیت کا شکار ہے انہیں کے سامنے ہم پی پی پی پر دن رات تھوکیں گے ، اپنے پالتو ان پر دن رات بھونکنے کے لیے پال رکھیں گے یہی کام پی پی پی ہمارے لیے کرے گی – مگر اندر سے ہم ایک ہوں گے – نہ تم ہمارا احتساب کرنا اور نہ ہم تمہارا – تم بھی اداروں کو کمزور رکھنا ہم بھی! الیکشن ہمارے اپنے ہونگے اور ہم اپنی من مانی کے ٹھپے لگوایا کریں گے۔
اگر کوئی ہمارے خلاف کھڑا ہونے کی کوشش کرے تو اسکی ویڈیوز وائرل کر کے اسے بے بس کر دیں گے! ہم ججز کے ضمیر خرید کر ان سے ایک فون کال پر فیصلے لیا کریں گے۔ ہم میڈیا اور بیوکریسی کے اہم ترین لوگوں اور صحافیوں سمیت میڈیا ہاؤسز کو کرپشن کے پیسے سے پالیں گے ، اپنے من پسند صحافیوں کو بے تحاشہ مراعات دیں گے تاکہ وہ ہمارے حق میں لابیاں کریں! انہیں مفت حج کرایں گے، پٹرول پمزدلائیں گے، قوم کے خرچے پر مفت ہوائی سفر کرائیں گے ، ہم اس قوم کے چنیدہ چنیدہ لوگوں میں مراعات بانٹ کر ووٹ بنک بنائیں گے اور انکی نسلوں کی رگوں میں حرام ڈال دیں گے- اور ان حرامخوروں کو اور کیا چاہیے؟
پانامہ نے ہمیں ننگا کر دیا تو ہم نے شرمندہ ہونے کی بجائے پارلیمان میں جھوٹ بولے، عوام کے سامنے جھوٹ بولے، عدالتوں میں جھوٹ بولے، جعلی اسناد بنوائیں، ہم ہر وہ ریکارڈ جلا دیا جو ہمارے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہو، ہم نے ہر وہ ضمیر خریدا جو ہمارے خلاف گواہی دے، ہم نے اپنے اہم رشتے دار پہلے ہی بیرونِ ملک سیٹل کرا دئیے جو ہمارے کالے کرتوتوں سے واقف تھے۔
جب ہمیں جیل ہوئی تو ہم نے اپنا ہر وہ سفارتی رابطہ استعمال کیا جسکو ہم کل تک پالتے رہے تھے کہ ہمیں این آر او دلوا دو، ہم نے اپنے پالتو رات کی تاریکیوں میں آرمی کی قدم بوسی کےلیے بھی بھیجا مگر ایک ہٹ دھرم ضدی اور بااصول عمران خان نے ہمیں این آر او نہ دیا تو ہم نے حسبِ فطرت جھوٹ و فریب مکر اور ریاکاری سے اپنےگھر کے ڈاکٹر سے جعلی رپورٹیں لکھوا کر میڈیا میں بانٹ دیں کہ میڈیا ہمارے مقصد کیلیے لابی کرے اور وہ مقصد ہمیں جب ملا جب ہمیں لندن علاج کرانے کے لیے چھ ماہ کی فرصت ملی!
اس سے پہلے بھی مجھے چھ ہفتے کی فرصت علاج کیلیے دی گئی تھی مگرمیں نے علاج کرانے کی بجائے ججز کے ضمیر خریدنے شروع کر دئیے۔ اب ہم مزے سے لندن میں بیٹھے ہیں۔ ہم نے پاکستان سے اپنا تمام تر تعلق توڑ رکھا ہے یہاں تک کہ ہمارا پاکستانی پاسپورٹ تک کینسل ہو چکا ہے۔ ہماری ماں مری تو بھی ہم نے احتساب کے خوف سے اسکی لاش پارسل کر دی مگر خود نہیں آئے۔ سمدھی صاحب اور انکی اولاد بھی یہی سیٹل ہو گئے ہیں اور سیاسی پناہ پراس وقت تک رہیں گے جب پاکستان میں حالات ہمارے حق میں نہیں ہوتے۔
ہمارا مشن اب لندن میں بیٹھ کر شرانگیز بیانات داغنا ہے۔ ہمیں عالمی اور خاص کر ہندوستان کی سپورٹ حاصل کرنے کے لیے پاکستانی فوج، اداروں، اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کیخلاف زہر اگلنا ہے تاکہ ہم اس ہندوستانی لابی کو اسپورٹ کرکے ہمدردیاں سمیٹ سکیں جو ہندوستان نے جھوٹ پھیلانے کے قائم کر رکھی ہے۔
اور ہمیں چنداں فکر نہیں کہ ہمارا مستقبل پاکستان میں تاریک ہو سکتا ہے کیونکہ ہم نے جاھل عوام کا ایک جال بچھایا ہوا ہے کہ انکو نوٹوں کی خوشبو سے اپنے مفاد کے لیے بھونکنے پر لگا دیتے ہیں اور وہ ہمارے حق میں اس ملک کے عزت تک لوٹنے سے دریغ نہیں کرتے جبھی میں نے اپنے کندذہن، جاھل اور بددماغ بیٹی جو اس وقت جیل میں ہونی چاہیے تھی اسکو اس جاھل اورپرلے درجے کی بیغیرت قوم پر مسلط کر دیا ہے !
اب یہ میڈیا اور ہمارے پالے ہوئے لوگ میری بیٹی کے لیے لابی کر رہے ہیں اور جب حالات ہمارے حق میں بہتر ہوئے ہم ایک بار پھر اپنے تمامتر گناہ اور جرائم ایک حج اور ایک عمرہ کر کے صاف شفاف کر کے اس قوم پر مسلط ہو جائیں گے!
ہم شہنشاہ ہیں ہمیں کون ہلا سکتا ہے؟
مجھ سے ملیے میں ہوں نوازشریف!!!
Nawaz Sharif corruption, Zulifqar Ali Bhutto, Pakistan Politics, Nawaz Sharif latest news, Current affairs, Nawaz Sharif attacked supreme court
بقلم: مسعود
Add Comment