Meri Tehreer – Political: Siyaasi Gath’jorr
سیاسی گٹھ جوڑ
پیش لفظ:
لندن، دبئی اور جدہ میں خود ساختہ جلا وطنی گزارنے کے بعد، بینظیر بھٹو اور ںوازشریف نے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کا فیصلہ کیا، چارٹرآف ڈیموکریسی کے نام پر، اس پر میرے الفاظ
Meri Tehreer – Political: Siyaasi Gath’jorr
سیاستدان
۱۹۸۸ سے لیکر ۱۹۹۹ تک یکے بعد دیگرے خزانۂ پاکستان کو لوٹنے! ایک دوسرے پر الزمات کی بارشیں برسانے کے بعدآج دونوں لیڈر بیرونِ ملک عوام کی خلفشاریوں سے دور بیٹھ کر! عوام کے ’دکھ درد کو سہتے ‘ ہوئے ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔
بظاہر شیر اور گیدڑ ایک ہی گھاٹ پر پانی پینے لگے ہیں! مگر یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ شیر کون ہے اور گیدڑ کون؟
ہماری یہی تو ایک بدقسمتی رہی ہے کہ جب ہمارے سیاستدانوں کے ہاتھ میں اختیارات ہوتے ہیں انہیں اتحاد کرنے کی فکر نہیں ہوتی بلکہ اُس وقت ایک دوسرے کا ’سلام‘ بھی زہرلگتا ہے! جب اقتدار کا نشہ اتار دیا جاتا ہے تو انہیں اتحاد بھی یاد آجاتا ہے! اتفاق پر پرزور تقریریں ہونے لگتی ہیں، عوام کا درد بھی یاد آجاتا ہے! کوئی ان نام نہاد لیڈروں کا گریبان پکڑ کر ان سے یہ پوچھ سکتا ہے! کہ جب آپ لوگوں کے پاس ۱۲ سال حکومت رہی اُس وقت آپ نے ایسا کیوں نہ سوچا؟! اُس وقت ایک دوسرے کو برخاست کرنا! ایک دوسرے پر غلیظ ترین الزامات لگانا! ایک دوسرے کو تاریخ کا بدترین ڈاکو کہنا! ہی اپنا فرضِ اوّلین سمجھتے تھے! تو اب ہم کیسے یقین کر لیں کہ آپ کا اتحاد ہمارے ملک کی ان پڑھ اور جاہل عوام کے لیے سکون کا ساز ہوگا؟
چال
ویسے ساز تو ہوگا اور سکون کا بھی مگر یہ وہ بانسری ہوگی جو عوام کو ایک بار پھر ان کی مکاریوں سے غافل کردے گی! اور ایک ایسی میٹھی نیند سلادے گی جہاں سے ہماری عوام پھر سے بیدار نہیں ہوپائے گی! سیاسی لیڈر ہونے کا اپنا ہی نشہ ہے اور خاص کر پاکستان میں جہاں چند میٹھے الفاظ پر لاکھوں کا مجمع اکٹھا کیا جاسکتا ہے! جہاں ایری ٹیشن پھیلانا کوئی مشکل کام نہیں۔یہی وہ نشہ ہے جو نواز شریف اور بے نظیر کے سرمیں پھر سے جوش مار رہا ہے!مگر اِس بار انہیں ملک میں آکر قدم جمانے کا کوئی اور راستہ نظر نہیں آرہا تھا تو انہوں نے سوچا کیوں نہ اب جس پر ۱۲ سال تک تھوکتے رہے ہیں! انہیں اقتدار کی ہوس کی خاطر چاٹ لینا چاہیے۔
گٹھ جوڑ
میں اِس گٹھ جوڑ کا بالکل مخالف نہیں ہوں! اگر یہ ہماری عوام کے لیے ایک نئی راہ لے کر آئے تو! مگر یہ تو دیوانے کا خواب ہے کہ ایک جدی پشتی سیاستدان اور ایک دولت پر بننے والا سیاستدان عوام کے لیے کسی مسیحائی کا پیغام لے کر آسکتے ہیں!کیوں کہ انہیں جب جب موقع ملا ہے انہوں نے لوٹنے کے سوا کچھ نہیں کیا! میں اس لیے بھی خلاف نہیں ہوں کہ میں جانتا ہوں کہ یہ دو پارٹیاں کبھی کسی مقام پر ایک نہیں ہو سکتیں! ان کے منشور الگ ہیں ان کی سوچیں الگ، انکے مفادات الگ!
بلکہ پاکستانی سیاست کو استحکام چاہے! مگر یہ استحکام صرف ایک ہی صورت میں ہو سکتا ہے! کہ اللہ تعلی ان لیڈروں کوسیاسی چالیں چلنے کی بجائے سچے دل سے! عوام کے لیے کچھ کرنے کی توفیق عطافرمائیں (آمین)پھر چاہے کوئی سیاسی لیڈر ہو یا فوجی حکمران!
Meri Tehreer – Political: Siyaasi Gath’jorr
بقلم: مسعودؔ ، 30 اپرل 2006
Add Comment