Current Affairs

Corona Key Us Paar

Corona Key Us Paar

Corona Key Us Paar

کورونا وائرس کی ہولناکیاں ابھی جاری ہیں! 

بوقتِ تحریر دنیا بھر میں تقریباً پچاس ہزار افراد اس وبا میں لقمہ اجل بن چکے ہیں! اور دس لاکھ کے قریب اس سے متاثر ہو چکے ہیں!

مثاثرین کی تعداد میں کوئی سوادولاکھ کے قریب صرف ریاستہائے متحدہ امریکہ میں ہیں! جبکہ اٹلی اور اسپین میں بھی یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔! جبکہ کہ جرمنی، فرانس، ایران اور برطانیہ میں بھی یہ رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے!

چین نے  کورونا پر قابو پا لیا ہے! کہ نہیں، اعدادوشمار جو چین سے آ رہے ہیں مجھے ذاتی طور پر ان پر یقین نہیں! مگر ایک حقیقت ہے کہ چین کی معیشت اور انکی اقتصادی قوت پر بہت بری ضرب لگی ہے! Corona Key Us Paar

اٹلی اور اسپین کی تباھی قابلِ افسوس ہے! دونوں ممالک پہلے ہی یورپئین یونین کے  ‘غریب ترین’ ممالک میں شمار کیے جاتے ہیں! اور اس وبا کے بعد انکے معاشی حالت تقریباً دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے! یاد رہے کہ فنانس کرئسز کے بعد یونان کے سمیت یہی دو ملک تھے! جو شدید معاشی بدحالی کا شکار تھے! اسوقت بھی یورپئین یونین نے انہیں سہارا دیا تھا۔ Corona Key Us Paar Corona Key Us Paar Corona Key Us Paar

اب اس وبا نے جہاں انکی تقریباً تمام انڈسٹری کو  بری طرح زک پہنچائی ہے! وہاں ملکی سرحدوں کو بند کرنے سے صعنتی ادارے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ Corona Key Us Paar

ان ممالک کے لیے اس صورتحال سے نکلنا ناممکن نہ ہوا! تو مشکل ترین ضرور ہو گا، اور اس حد تک کہ انہیں یورپئین یونین کی سخت ترین مدد کی ضرورت ہو گی۔! مگر فنانس کرائسز کے برعکس یورپئین یونین کے اکثر ممالک خود اپنی اپنی معاشی حالت پر رو رہے ہیں۔! خاص کر ان کی معیشت کی بنیاد جرمنی اور فرانس خود بری طرح متاثر ہوئے ہیں تو ایسے میں اٹلی اور اسپین کی مدد کون اور کیسے کرے گا؟! یہ آنے والا وقت بتا ئے گا۔ Corona Key Us Paar

یورپ میں رہتے ہوئے لمحہ بہ لمحہ کی  خبر رکھتے ہوئے! میں آئندہ آنے والے دنوں میں یورپ میں بہت بڑا نقصان دیکھ رھا ہوں۔! لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے سے لیکر سیکڑوں صنعتی یونٹوں کے دیوالیہ ہونے تک کے حالات نظر آ رہے ہیں۔! میری اپنی کمپنی نے جہاں تقریباً 1500 افراد تھے ان میں سے 250 کو 8 جون تک گھر بٹھا دیا ہے کہ تم لوگ ابھی حالات کا انتظار کرو۔! اسی طرح کے حالات بہت ساری دوسری کمپنیاں دیکھ رہی ہیں۔              Corona Key Us Paar

مغربی دنیا میں اسپورٹس کے ایونٹ معاشی ترقی کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔ ومبلڈن کے التوا سے لیکر تمامتر فٹبال لیگز، یورپئین فٹبال ٹورنامنٹ سے لیکر اولمپک کے التوا تک جو معاشی نقسان ہے وہ کھربوں میں ہو گا۔

جب کبھی کورونا پر قابو پایا گیا! تو بہت سارے یورپئین ممالک  کی نظریں امریکہ پر لگ جائیں گی! Corona Key Us Paar Corona Key Us Paar Corona Key Us Paar Corona Key Us Paar                      Corona Key Us Paar

امریکی امداد کے بغیر ان ممالک کی معاشی حالت میں کبھی بہتری نہیں آ سکتی! یورپ کے اکثر ممالک کی معیشت امریکی معیشت سے جڑی ہوئی ہوتی ہے۔! مگر صورتحال یہ ہے کہ بوقتِ تحریر امریکہ میں پچھلے چند ہفتوں میں تقریباً ساٹھ لاکھ افراد بے روزگار ہو چکے ہیں! امریکہ کا ویلفیئر نظام اور سوشل نظام وہ نہیں جو بیشتر یورپئین ممالک کا ہے! لہذا ان ساٹھ لاکھ افراد کا بے روزگار ہونا کسی معاشی تباھی سے کم نہیں! لہذا حالات یہ بتا رہے ہیں کہ کرونا کے اس پار اب امریکہ بھی یورپ کی بگڑتی ہوئی ساکھ کو بچانے میں کہاں تک کامیاب ہوگا،! یہ وقت بتائے گا۔

مگر امریکہ سیاسی اعتبار سے  ایک خبیث ملک ہے!  وہ اپنے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی ذریعہ نکال لیتا ہے! چاہیے وہ طریقہ انسان سوز، اخلاق سوز یا دھشتگردی سے بھرپور ہو،! جہاں تک اس کا معاشی interest پورا رہا ہو،! وہ وہ کام کرنے سے دریغ نہیں کرتا اور نہ کریگا۔ 

ایک بھیانک حقیقت کی مطابق افغانستان کی تباھی کے دو مقاصد تھے:
  • اول – اوسامہ سے جان چھڑانا اور
  • دوم – افیون (opium) کی اس منڈی کو بحال کر کے اپنے قبضے میں کرنا !جس کو طالبان نے ختم کر دیا تھا۔! یاد رہے کہ امریکہ میں ادویات کی تیاری میں ایک بہت بڑا حصہ افیون کا ہوتا ہے! اور بہت بڑی تعداد میں امریکی ان ادویات کے عادی ہو چکے ہیں۔

ایک دوسری بھیانک حقیقت کے مطابق عراق کی تباھی کے دو بڑے مقاصد تھے:

  • اول تو یہ کہ عراق میں موجود تیل پر قبضہ کیا جائے
  • دوم عراق کی تباھی کے بعد تعمیرِنو میں امریکہ! اور یورپئین اداروں کو بڑے بڑے آڈرز دئیے جائیں تاکہ انکی معاشی حالت بہتر ہو سکے

ان دونوں مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے! وورلڈٹریڈ سینٹر کا ڈرامہ رچایا اور اوسامہ اور صدام حسین کو وجہ بنایا گیا۔! یورپ اور دنیا بھر کے اکثر ممالک امریکہ کے ساتھ تھے کیونکہ انکی اپنی معاشی اور سیاسی حالت امریکہ پر منحصر تھی۔

حالات ایک بار پھر  اسی سمت جا رہے ہیں۔              Corona Key Us Paar

کورونا وائرس نے دنیا بھر کا معاشی نظام کر درھم برھم کر کے رکھ دیا ہے۔! دنیا بھر کی حکومتوں نے اپنے اپنے ملک میں بڑے بڑے اقتصادی پیکجز دئیے ہیں! اور پیسہ وہاں صرف کیا ہے جہاں وہم و گمان میں نہیں تھا۔!  امریکہ اور اسکے اتحادی اس نقصان کو پورا کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کریں گے۔! اسکے لیے دنیا کورونا کی وبا سے نکل کر جنگ کی وبا میں مبتلا ہو سکتی ہے۔! ایک ایسی جنگ جس میں مسلمان ممالک پر خاص طور پر تباھی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔! 

ایران کے خلاف امریکہ کورونا کی وبا سے پہلے ہی سے پر تول رھا تھا،! اب دورانِ وبا جہاں ایران پر تمامتر پابندیاں برقرار رکھے ہوئے ہے! وہاں جملے بازیاں بھی کر رھا ہے۔ ایران کے خلاف جنگ ممکن ہے!

اسکے علاوہ امریکہ کے وسیع تر مفاد میں ہے کہ سعودی عرب مزید اسلحہ خرید کر امریکی معیشت میں آسانی پیدا کرے۔! اس ضمن میں کافی عرصے سے جو چھوٹی بڑی چپقلش سعودیہ اور یمن کے درمیان تھی اسکو جنگ کی حد تک بڑھکایا جا سکتا ہے۔!  ایک اور تشویش جو مجھے نظر آ رہی ہے وہ ترکی شام کی چپقلش ہے جس کو ہوا دی جا سکتی ہے اور ترکی کو کسی قسم کی جنگ میں ملوث کیا جا سکتا ہے۔! مگر چونکہ ترکی نیٹو کا حصہ ہے اس کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کرنا آسان نہیں ہو گا۔! افغانستان میں خانہ جنگی کو ہوا دی جائے گی تاکہ مغربی اسلحہ کی فیکٹریاں چل سکیں۔!
شمالی کوریا ایک الگ ملک ہے جس کے خلاف بڑے پیمانے پر کاروائی کی جا سکتی ہے۔! مگر چونکہ شمالی کوریا مسلمان ممالک کی طرح آسانی سے انکے ہاتھ نہیں آئے گا! اور نہ ہی چین اپنے قریب ایسی کسی جنگ کو اقتصادی طور پر برداشت کر سکتا ہے! کیونکہ شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام زیادہ خطرناک ہے، وہاں پر جنگ آسان نہیں ہو گی۔

ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان میں شامل ہے، قرضوں کے بوجھ بڑھا دئیے جائیں گے تاکہ ان پر سود سے مغربی اور خاص کر جی سیون ممالک اپنے معاشی حالت کو بہتر کر سکیں۔

یہ تمام وہ باتیں ہیں جو مغربی دنیا کی معیشت کے لیے اہم ہونگی  اور جہاں تک اس میں امریکی اتحادیوں کا نقصان نہ ہو، وہ سب اس کو قبول کرنے میں رتی برابر ہچکچاہٹ نہیں برتیں گے۔ میری نظر کورونا کے اس پار ایک بہت بڑا خطرہ دیکھ رہی ہے!

#CoronaVirus, #کرونامظلوم_کشمیریوں_کی_آہ, #staystrongagainstcorona, #NiaziWrongNumber

بقلم: مسعود


SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW