گلدستۂ غزل

بات کرنی مجھے مشکل

بات کرنی مجھے مشکل

یادیں

baatkarni

کبھی میں ہی تیری محفل کی جان تھا! رونقِ محفل تھا! کبھی تیری محفل کا ایک ایک پل میرے دم سے خوش مزاج تھا! مگر اب یہ حال ہے کہ تیری ہی محفل میں مجھے بولنا بھی مشکل ہو رہا ہے! نہ تو میری بات سنتی ہے نہ مجھے سنانے کا حوصلہ رھا ہے! تیری محفل کا ہر ڈب بدل گیا ہے!

نہ وہ چنچل سی رونق نہ وہ سرود و سازِ نغمہ و چنگ! نہ وہ رنگ نہ تو میرے اور میں تیرے سنگ! تیرا صبر و قرار، تیری امن و سکون، تیری روح کی شانتی، تیری محبت کی آرتی – کون چرا کر لے گیا؟ کس نے تیرے دل کو یہ بے چینی لگا دی، بد امنی بخش دی، کس نے تیری من میں ایک انجانی سے چبھن چبھا دی، اے دل تو کس کے لیے بیکل بیکل سا ہے؟ یہ حالت تو تیری کبھی ایسی نہ تھی، بہت دکھ سہے تھے تو پر تڑپ ایسی تو نہ تھی۔۔۔

یہ سب قصور انکی چتون کا ہے۔۔۔ وہ کافرِ عشق جس نے غمزہ اندازیوں سے تیرے تن من میں کو ایسا مسحور کیا کہ میری طبیعت ساری کی ساری تجھ میں مائل ہو گئی۔۔ 

تیری نظر میری دشمن تو ہمیشہ رھی، دزدیدہ نگاھی تیری مجھے ہمیشہ سلگاتی رہی، تڑپاتی رہی، جلاتی رہی مگر کیا خاص بات ہے آج تیری محفل میں کہ جو بے چینی میرے دل و جذبات میں آج مچائی ایسی کبھی نہ تھی

[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=-qgN1tRR9cE[/embedyt]

Baat karni mujhey mushkil kabhi aisi to na thi, Bahadur Shah Zafar, Mehdi Hassan


Pegham Urdu

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW