مشرف کی پھانسی کے احکامات کے پروانے کی تفصیلات آج معزز عدالت نے پیش کیں۔
اس کی جو سب سے اہم بات تھی وہ پیراگراف نمبر 66 میں جج وقار احمد سیٹھ کی یہ observation تھی کہ “مشرف اگر پھانسی سے پہلے مر جائے تو اسکی لاش کو ڈی چوک پر تین دن کے لیے لٹکایا جائے”
اس observation پر ملک بھر میں مختلف حلقوں میں شدید رنج و غصہ پایا گیا۔! اکیسویں صدی میں رہ کر ایسا فیصلہ کرنا کس بات کی غمازی کرتا ہے؟! کیا ہماری عدلیہ آج بھی ہزاروں سال پیچھے رہنے کی عادی ہے !جہاں ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ کی ریاست کو فتح کرنے کے بعد اسکو سرعام پھانسی پر چڑھا دیا کرتا تھا؟! کیا یہ عقل و فہم کے مطابق بات سمجھی جا سکتی ہے؟! یا یہ فیصلہ کسی “ذاتی” رنجش کی بنا پر تھا؟ آئیے اس پر تاریخ کے حوالوں سے جائزہ لیتے ہیں۔
تاریخی واقعات
تاریخ کی ابتدا 1977 سے ہوتی ہے! جب عام انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کو زبردست اکثریت حاصل ہوئی! اور خاص کر ملاؤں کو شکستِ فاش ہوئی تو ملک گیر فسادات برپا ہو گئے۔! جولائی 1977 میں ضیاالحق نے جس کو بھٹو نے تیسرے درجے کی آرمی جرنل سے اٹھا! کر چیف آف آرمی اسٹاف بنا دیا تھا، تختہ الٹ دیا۔! ستمبر 1977 میں بھٹو کو نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔!
ایک سات رکنی بنچ تشکیل دیا گیا جس میں جسٹس نسیم حسن شاہ بھی شامل تھے۔!! سات میں سے تین ججز نے بھٹو کر مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا دی، جبکہ تین نے بھٹو کو اس قتل سے لاتعلق ثابت کرتے ہوئے بے قصور قرار دیا۔! جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنے ساتویں ووٹ سے بھٹو کو پھانسی کی سزا دیدی۔! آصف علی زرداری نے 2010 میں نسیم حسن شاہ کو بھٹو کا قاتل کہا تھا۔
نوازشریف کی قیادت میں 1997 میں پاکستان کی سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا۔ تمام تر انصاف، آئین اور اخلاقیات و قانونیت کی حدیں تار تار کرتے ہوئے نوازشریف کے بدمعاش، بدکماش اور لیٹرے سپریم کورٹ کا تقدس تار تار کرتے ہوئے اپنی مان مانی کرتے رہے۔! جسٹس نسیم حسن شاہ نے اس کیس میں بھی نوازشریف کو کلین چٹ دیکر صاف طور پر بری کر دیا۔
Musharraf Verdict The Background
آصف سعیدکھوسہ
پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اسی جسٹس نسیم شاہ کے داماد ہیں اور کافی مدت تک نوازشریف کے ذاتی وکیل کی حیثیت سے اس کے پے رول پر رہ چکے ہیں۔! جسٹس ثاقب نثار نے جس سسیلیئن مافیا کی مثال دی تھی اس میں ججز بھی مافیا کی پے رول پر تھے، اسی طرح ہمارے ججز بھی اس مافیا کی پے رول پر ہیں۔
نوازشریف نے جسٹس آصف کھوسہ کو وکیل سے اٹھا کر جج “بھرتی” کرادیا۔! جسٹس کھوسہ کا ایک بھائی ناصر سعید کھوسہ کو بھی نوازشریف نے بیوکریٹ “بھرتی” کرایا اور اسی ناصرکھوسہ کو شہبازشریف نے الیکشن کمیشنر کا چیف لگانے کی سفارش کی ہے۔!
آصف کھوسہ کا تیسرا بھائی طارق سعید کھوسہ کی بیوی پر شہبازشریف کی نظرِ خاص تھی کہ اس نے طرق کھوسہ سے طلاق لیکر شہبازشریف سے شادی رچا لی اور شہبازشریف نے ظارق کھوسہ کو او جی آیف آئی اے “بھرتی” کرادیا۔
جسٹس کھوسہ کی سروس آج رات بارہ بچے ختم ہونے والی ہے! جاتے جاتے وہ اپنے آقاؤں کو ان کی نظرِ عنایات کے ثمر دینا چاہتے تھے۔
Musharraf Verdict The Background
لاہورہائیکورٹ
لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے اکثر ججز کو بھی ایسی ہی نرم دلی کی ساتھ! اپنے اپنے مفادات نکالنے کے لیے بھرتی کیا جاتا رھا ہے۔! آج یہ تمام ججز اپنے اوپر کی جانے والی عنایتوں کو بشکریہ واپس کر رہے ہیں۔!
الغرض نوازشریف سمت تقریبا تمامتر نون لیگیوں کو ہر اس جرم سے پاک کر دیا گیا۔! نوازشریف اور شہبازشریف سمیت اکثر Most Wanted نون لیگی آج لندن بیٹھے ہوئے ہیں۔! ادھر یہی نظرِ عنایت کا تقاضا پورا کرتے ہوئے زرداریوں کو بھی ایک ایک کر کے عدالتوں نے یکے بعد دیگرے ایک ایک دن کے وقفے کے بعد چھوڑ دیا ہے۔
ایسے میں جب ملک کے سب سے کرپٹ، کرمنل، قاتل، لیٹیرے اور بدمعاش لوگوں کو چھوڑا جا رھا ہے! ایسے میں اچانک ایک اسپیشل بنچ نے سابق صدر اور چیف آف آرمی اسٹاف پرویز مشرف کو سنگین غداری کے جرم میں اسکی عدم موجودگی میں پھانسی کی سزا تک سنا دی ہے،! جبکہ کچھ ہی عرصہ پہلے اسی عدالتوں نے اسحق ڈار کی عدم موجودگی میں اس پر کیس چلانے سے منع کیا تھا کہ ملزم کی عدم موجودگی میں کیس نہیں چل سکتا! اب اچانک یکدم کیس کیسے چل گیا؟
مشرف کی پھانسی میں بھی تین رکنی بینچ میں سے ایک کے مقابلے میں دو ججز نے پھانسی کا حکم دیا۔! جس جج نے فیصلہ کن فیصلہ دیا وہ پشاور ہائیکورٹ کے جج وقاراحمد سیٹھ ہیں۔ آئیے ان کی نسبت کچھ جانتے ہیں۔
اسپیشل سسیشن
وقار احمد سیٹھ ڈیرہ اسمعیل میں 1961 میں پیدا ہوئے! اور 28 جون 2018 یعنی عام انتخابات سے کوئی ایک ماہ پہلے پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔! موصوف بہت نرم دل ثابت ہوئے ہیں اور خاص کر پاکستان دشمن حلقوں اور خاص پی ٹی ایم اور ٹی ٹی پی کے حلقوں میں مسیخا سمجھے جاتے ہیں۔!
انہوں نے لگ و بیش 200 کے قریب پی ٹی ایم کے دھشتگردوں کو آزادی دی ہے۔! کچھ عرصہ پہلے موصوف نے باجوڑ سے پاک آرمی کی کاوشوں سے کوئی سو کے لگ بھگ طالبان دھشتگرد پکڑے مگر ان کی عدالت سے ان کی اکثریت کو آزادی مل گئی۔!آرمی کی عدالتوں سے سزا یافتہ دھشتگرد کی لمبی فہرست لطیف آفریدی اور فضل ایڈوکیٹ کی درخواست پر بری کر چکے ہیں۔
انسان سوزورڈکٹ
ان جج صاحب کا حکم ہے! کہ مشرف کی لاش کو ڈی چوک پر تین دن کے لیے لٹکایا جائے۔! یہ فیصلہ جس قدر غیر انسانی، غیر فطرتی، غیر اخلاق، غیرتہذیبی ہے اتنا ہی یہ فیصلہ انسانیت کی توھین ہے۔! جو کس بھی طور جسٹی فائی نہیں کیا جا سکتا۔
یہ اسلام کے خلاف ہے اور انسانی نعش کی ذلت ہے۔! اس طرح کی فیصلے دینا نہ صرف آپ کی مینٹل سوچ کی کمتری کو ثابت کرتا ہے بلکہ یہ اس ملک کی بدنامی بھی ہے۔! کسی بھی پڑھے لکھے انسان کو اور خاص کر جب وہ ایسے اہم عہدے پر فائز ہو اسے ایسے فیصلے دینے کا حق نہیں۔
اس فیصلے سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ یہ فیصلہ کسی جج کا نہیں بلکہ یہ فیصلہ خاص کر نون لیگ کا ہے !جس میں پی پی پی بھی شامل ہے۔! اسکی وجہ یہ ہے کہ الیکشن 2018 میں ان دونوں پارٹیوں کی شکستِ فاش میں دونوں نے آرمی کو خاص کر نشانہ بنایا۔ !کئی بار کھلم کھلا آرمی کو طیش دلوانے کی کوشش کی گئی اور ہزارھا بار پیشین گوئی کی گئی کہ آج نہیں تو کل آرمی اوورٹٰیک کرنے والی ہے۔
یہ فیصلہ اسی طیش کو مزید ہوا دینے کی ایک کوشش ہے،! اب جب کہ اپوزیشن کا ہر حربہ اب تک ناکام ہو چکا ہے۔
Musharraf Verdict The Background
سازش
مشرف کی پھانسی ایک ٹارگٹ کلنگ ہے جس کا فیصلہ ان دونوں جماعتوں نے ملکر کیا ہے! اور جس میں عدلیہ کو استعمال کیا گیا ہے۔! یہ پاکستان کو ڈی اسٹیبل کرنے کی کوشش ہے۔ !
یاد رہے کہ جنرل پرویزمشرف 1998 میں چیف آف آرمی اسٹاف تھے،! انہوں نے کشمیر میں ایک ایسا کمال کی سرجیکل اسٹرئیک کی کہ کارگل کی اہم ترین چوٹی فتح کر لی۔! ہندوستان کو ایسی بری ضرب لگی کہ کشمیر ان کے ہاتھ سے کھونے ہی والا تھا! کہ ہندوستانی پرائم منسٹر گجرال بھاگتا ہوا امریکہ گیا! اور کلنٹن کے پاؤں چاٹنے لگا! کہ ہمیں کشمیر واپس دلواؤ۔
کلنٹن نے نوازشریف کو واشنگٹن آنے کا حکم دیا !اور کشمیر کی یہ اہم چوٹی واپس کرنے کا حکم دیا۔! نوازشریف نے پاکستان کے قومی خزانے سے کڑوڑوں روپیہ لگا کر برطانوی اخبارات میں پاکستان آرمی کو بدنام کرنے کے لیے اشتہارات چھپوائے! جس میں پاکستانی آرمی کو روگ آرمی کا نام دیا گیا۔
Musharraf Verdict The Background
مشرف-نواز ان بن
نوازشریف نے مشرف پر ہمیشہ یہ الزام دھرا! کہ پاکستانی فوج نے کارگل کا آپریشن نوازشریف کی اجازت اور اسکو بتائے بغیر کیا ہے۔! جبکہ یہ ایک بہت بڑا جھوٹ ہے! ریکارڈز بتاتے ہیں کہ اسکردو میں 29 جنوری 1999، کیل میں 5 فروری 2000 اور جی ایچ کیو میں 12 مارچ 2000 کو ساری تفصیلات سے آگاہ کیا گیا تھا۔
ایک میٹنگ میں نوازشریف نے جنرل مشرف کو نیچا دکھانے کے لیے کہا! کہ “تمہیں مجھے اس آپریشن کی نسبت بتانا چاہیے تھا”! جس پر مشرف نے اپنی ڈائری نکال کر اسی وقت نوازشریف کو 7 میٹنگز اور ان کے مواد کی نسبت بتایا! نوازشریف اور مشرف کے درمیان اس کے بعد ایک کشمکش شروع ہو گئی۔!
نوازشریف کی فطرت میں تھا کہ اگر کوئی اسکی سوچ سے اختلاف کرتا تو اسے برخاست کر دیتا تھا،! یہی وجہ مشرف سے پہلے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل کرامت کی برخاستگی کی وجہ بنی تھی۔! نوازشریف نے مشرف کو برخاست کرنے کا ارادہ کر لیا۔!
اس سے پہلے کہ نوازشریف مشرف کو برخاست کرتا، مشرف نے نوازشویف حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
مشرف کے ٹیک اوور کو اس وقت کی اپوزیشن بینظیر سمیت،! ملا فضل الرحمن اور تمامتر مذہبی حلقوں کے لوگوں کیساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے ججوں نے جن میں افتخارچوھدری بھی شامل تھا! پی سی او کے تحت نہ صرف حلف اٹھا لیا! بلکہ نون لیگ کی درخواست برخواست کرتے ہوئے مشرف کی اقدام کو درست قرار کرنے پر دستخط کیے۔ ایک کابینہ نے دستخط کیے اگر مشرف قابلِ سزا ہے تو یہ سب اسکے جرم میں شریک ہیں!!
ساری قوم نے اوورٹیک کی خبریں سن کر مٹھائیاں تقسیم کیں! اور ملک بھر کے علما بغیر کسی تفریق کے مشرف کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ !حامد میر سمیت ملک بھر کے نام نہاد صحافیوں نے تعریفوں کے پل باندھ دئیے! اور مشرف کے ہر قدم کو درست کہنے لگے۔
Musharraf Verdict The Background
کامیاب لیڈر
اقتدار سنبھالنے کے بعد شریف خاندان نے احتساب سے بچنے کے لیے! مشرف کیساتھ این آر او کر لیا! اور جدہ چلے گئے! بی بی پہلے ہی سے دبئی میں تھی۔! سن 2001 دنیا کی حالت دنیا بھر کے لیڈروں کیلیے انتہائی تشویش ناک تھی،! جب جارج بش نے ساری دنیا کے لیڈروں کو وارننگ دی کے اگر تم میرے ساتھ نہیں تو تم میرے دشمن ہو!
اس وقت دنیا بھر کے حالات سخت خراب تھے! اور مشرف کے پاس کسی قسم کا کوئی چارہ نہیں تھا! کہ باقی دنیا کے ساتھ چلتا۔
مگر مشرف شاید ان حالات میں پاکستان کے لیے سب سے بہترین لیڈر تھا! پاکستان کے اندر ایک مدت سے غداروں کی بہت بڑی تعداد جنم لے چکی تھی۔! خود نوازشریف اور بینظیر وقتاً فوقتاً پاکستان مخالف بیانات دیتے رھتے تھے،! جس میں نوازشریف کا بیان کہ ممبئی حملوں میں پاکستان کا ہاتھ ہےِ! بینظیر کا بیان کہ ہندوستان کو پاکستان پر حملہ کر دینا چاہیے تھا وغیرہ۔
ساتھ ہی طالبان کی عروج پر پہنچی ہوئی دھشتگردیاں کم نہ تھی! کہ بلوچستان میں اکبر علی بگتی کا پاکستان کی ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کر لینا،! اپنا سکہ چلانا، اپنی فوج بنا لینا اور پاکستان کا قانون اس علاقے سے خارج کر دینا! ادھر مذہبی حلقوں میں زبردست دھشتگردیاں پروان چڑھ رھی تھیں! جس میں جامعہ حفصہ جس نے مجاھدین پیدا کرنے میں مدد دی تھی،! وہ اب طالبان کیساتھ ملکر دھشتگردوں کی مذہبی تریبیت کر رہی تھی۔
سیاست
ان تمام کامیاب آپریشن نے مشرف کے جہاں قدردان پیدا کیے! وہاں ظاہری بات ہے مخالف بھی پیدا کر دئیے۔! مگر کوئی جو حقائق کو سمجھتا ہے! وہ یہ نہیں کہے گا کہ مشرف نے کوئی بھی کام ایسا کیسا جو غداری کی زمرے میں آئے۔! مشرف ایک کامیاب ملٹری لیڈر کیساتھ ساتھ ایک زبردست سیاستدان بھی تھا! جس کی سیاسی سوچ نے ہندوستان میں واجپائی کو بہت بری شکست دی!
جب بینظیر اور نوازشریف نے محسوس کیا کہ اب شاید ہمارا پاکستان کبھی واپس انا ممکن نہ ہو،! تو انہوں نے آپس میں گٹھ جوڑ کر لیا! اور پاکستانی عوام کہ بہکانے لگے۔! مشرف خلاف کاروائی میں ایکبار پھر عدلیہ نے بھرپور کردار ادا کیا اور جس کے لیے خاص کر نوازشریف نے ریلیاں نکالی۔ Musharraf Verdict The Background
یہ وہی نواز(شیں) ہیں جنکا صلہ عدلیہ نے اب دیا ہے!
Musharraf verdict, Musharraf execution, Pakistan Currents Affairs, Pakistan Politics, Judge Wiqar Ahmed Seth.
بقلم: مسعودؔ
Add Comment