Humara Moashra Current Affairs

Ragon Mein Andherey

Ragon Mein Andherey
Ragon Mein Andherey

کاوش

آج سے بہت عرصہ پہلے میں نے جب پاکستانی فورمز پو کام کیا! تو کوشش کی کہ معاشرے کی برائیوں کو بے نقاب کروں تا کہ لوگ ان سے سبق سیکھیں!

مجھ پر بہت تنقید ہوئی کہ ہمارا معاشرہ ایسا برا بھی نہیں جیسے میں پیش کرتا تھا۔ Ragon Mein Andherey

یوں اپنے ایک مضموں میں والدین کی توجہ اس جانب دلانے کی کوشش کی! کہ جو لوگ اپنے گھروں میں اپنی بچیوں کے لیے ٹیوٹر رکھتے ہیں! ان پر نظر بھی رکھا کریں، ورنہ جو بدکاریاں جنم لے رہی ہیں! انکا سدِ باب مشکل ہو جائے گا۔ اسی طرح گلی کوچوں میں در و دیواروں کے پیچھے کھڑی لڑکیاں اور لڑکے جو اشارے بازیاں کر رہے ہیں! وہ اخلاقی بیماریوں کو جنم دے رہے ہیں۔! دودھ میں ملاوٹ سے لیکر اسکولوں کی بگڑتی ہوئی حالت اور شادی ھالوں کی مضبوط ہوتی ہوئی مافیا تک بات کی تھی۔!

سرِعام

آج فیس بک پر اقرار الحسن کے پروگرام سرعام کی ایک ویڈیو دیکھی – خون کھول اٹھا۔ آئیے پہلے یہ ویڈیو دیکھتے ہیں۔۔

[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=klde0AQ3kRM[/embedyt]
Video: Courtesy of ARY Sar e Aam

اقرارالحسن نے اپنے پروگرام سرِعام سے ایک ناقابلِ فراموش اور جراتمندی کی اعلیٰ ترین مثال قائم کی ہے۔! اس ضمن میں اس کی جتنی بھی تعریف و توصیف کی جائے کم ہے۔! نجانے کن حالات سے گزر کر، کہاں کہاں سے کیسی کیسی بدتمیزیوں کو برداشت کرتے ہوئے! اس نے معاشرے سے برائیوں کو بے نقاب کرنے اور انکا سدِ باب کرنے کی کوشش کی ہے۔!

جیسا کہ میں نے اپنے اس بلاگ میں لکھا تھا کہ مردوں کی اکثریت بے وفا ہے۔ وہ ہر لمحہ ایک نئی لذت کی تلاش میں رہتا ہے، جبکہ عورتیں اپنے ماحول سے ناخوش ہیں،  انہیں بھی کچھ کمی رہتی ہے جو پھر انہیں کچھ حدیں پھلانکنے پر مجبور کر دیتی ہے۔  Ragon Mein Andherey

مسیحا؟

مگر اس ویڈیو میں ایک ڈاکٹر جو اپنے ہسپتال میں کام کرنے والی لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرتا دکھائی دیا ہے۔! وہ ڈاکٹر جسکا پیشہ انتہائی مقدس اور مسیحانہ ہے! وہ ایک انتہائی بدکردار بدسوچ اور بدکار درندے کا ہے۔! ذرا اس ڈاکٹر کی عمر دیکھیں اور پھر اسکے وہ الفاظ جو سنسر کی بنا پر سنائے نہیں گئے! مگر جنکا اندازہ کرنا قطعی مشکل نہیں۔ وہ الفاظ جو کوئی بھی کسی بھی عورت سے بولے تو بدکاری کی ابتدا ہو جاتی ہے۔Ragon Mein Andherey

اس پر غلاظت کا مقام یہ کہ وہ کس ڈھٹائی کیساتھ اپنے آپ کو پارسا! اور اس عورت کو جو اسکی غلیظ حرکتوں کا شکار ہوئی! اس کو گناہ گار ثابت کرنے پر تل گیا۔! یہ ہمارے معاشرے کا ایک شدید المیہ ہے! کہ جب ہم اپنے گھنوانے اقوال و فعل سے بے نقاب ہونے لگتے ہیں! تو اپنا دامن بچانے کے لیے دوسروں کو قصوروار ٹھہرانا شروع کر دیتے ہیں۔! یوں گویا ہمیں یقین ہوتا ہے کہ نہ اللہ سن رھا ہے نہ دیکھ رھا ہے۔Ragon Mein Andherey

پارسائی

ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے! لاہور کے ایک ہوٹل میں مسلم لیگ ن کے ایک ایم پی اے نام پر بک شدہ کمرے میں! ایک نون لیگ ہی کی کارکن کی لاش برآمد ہوئی،! جس کی عصمت دری کے بعد اسے قتل کیا گیا تھا۔! اس سے بڑی بے غیرتی کیا تھی کہ وہ نون لیگی ایم پی اے یہ کہہ کر بچ گیا اسکو میرے کمرے میں کسی سازش کے تحت لایا گیا تھا

قصور کا وہ واقعہ بھی ہمیں نہیں بھلانا چہایے !جہاں ایک اور نون لیگی نے کئی سال تک معصوم بچوں کیساتھ زنا کی فلمیں بنا کر ویڈیو سوشل میڈیا پر چڑھاتا رھا۔! مگر اس معاشرے میں وہ بھی ابھی تک پارسا ہے!

ذرا اس ویڈیو میں ان لوگوں پر غور و فکر کیجیے جو سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھکر بھی کہہ رہے کہ یہ ڈاکٹر صاحب کیخلاف سازش ہے!!!!

مدعی

جب کسی بدکار کا دفاع کرنے والے !شکلی اعتبار سے نیک اور پارسا اور پرہیزگار لوگ ہوں وہاں دکھ اور تکلیف کئی گنا زیادہ ہو جاتی ہے۔! اس ڈاکٹر صاحب کے عملے میں جو صاحب سب سے زیادہ انکے حق میں بولے !وہ بشکل اسی کیٹگری میں آتے ہیں۔۔۔! مگر شکلوں کا کیا وہ اکثر دھوکہ دیتی ہیں!

ایک اور بات جس کا مجھے ذاتی طور پر بہت دکھ ہوتا ہے! وہ یہ ہے کہ لوگ ایسے واقعات سے سبق سیکھنے کی بجائے! خود وہ باتیں “آزمانے” لگ جاتے ہیں، یہ کہہ کر کے “سبھی کرتے ہیں ہم نے کر لیا تو کیا ہوا”۔۔۔! یہ نہیں سوچتے اپنے اعمالوں کا حساب ہم نے ہی دینا ہے کوئی دوسرا نہیں دے گا۔

پاکستانی معاشرے میں بہت سارے عیب ہیں! انکو بے نقاب کرنا چاہیے تاکہ سیکھنے والے سبق سیکھ سکیں اور گناہ گار کیفرِ کردار کو پہنچ سکیں تا کہ ایک اچھا اور صحت مند معاشرہ آنے والی نسلوں کو دیا جا سکے۔ اس ضمن میں صحت مند تعلیم بہت ضروری ہے!

Sar e Aam, ARY Digital, Iqrar ul Hassan, Doctor Sexually Harassing Female Worker Exposed.

بقلم: مسعودؔ

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW