نعرۂ مستانہ
میں نعرۂ مستانہ، میں شوخیء رندانہ
میں نعرۂ مستانہ میں شوخئ رندانہ
میں تشنہ کہاں جاؤں پی کر بھی کہاں جانا
میں سوزِ محبت ہوں میں ایک قیامت ہوں
میں اشکِ ندامت ہوں میں گوہرِ یکدانہ
میں طاہرِ لاہوتی میں جوھرِ ملکوتی
ناسوتی نے کب مجھ کو اس حال میں پہچانا
میں شمعِ فروزاں ہوں میں آتشِ لرزاں ہوں
میں سوزشِ ہجراں ہوں میں منزلِ پروانہ
کس یاد کا صحرا ہوں کس چشم کا دریا ہوں
خود طور کا جلوہ ہوں ہے شکل کا بہانہ
میں حسنِ مجسم ہوں میں گیسوئے برہم ہوں
میں پھول ہوں شبنم ہوں میں جلوہِ جاناناں
میں واصفِ بسمل ہوں میں رونق محفل ہوں
اک ٹوٹا ہوا دل ہوں میں شہر میں ویرانہ
شاعر: واصف علی واصف
بزمِ شاعری
[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=1RQBrGUERtM[/embedyt]
Main Naaraye Mastana Main Shokhi-e-Rindana, Wasif Ali Wasif, Abida Parveen.
Add Comment