ساغرصدیقی

کلامِ ساغر: درویش کی جھولی خالی ہے

کلامِ ساغر: درویش کی جھولی خالی ہے

کلامِ ساغر: درویش کی جھولی خالی ہے

کلامِ ساغر:   درویش کی جھولی خالی ہے

امید کے موتی ارزاں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
پھولوں سے مہکتے داماں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

احساس صفائی پتھر ہے ایمان سلگتی دھونی ہے
بے رنگ مزاج دوراں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

بے نور مروت کی آنکھیں بے کیف عنایت کے جذبے
ہر سمت بدلتے عنواں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

گڈری کے پھٹے ٹکڑے ساغرؔ اجرام تخیل کیا ڈھانپیں
فریاد کے نقطے حیراں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

شاعر: ساغرصدیقی


فہرست کلامِ ساغر

logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW