ساغرصدیقی

کلامِ ساغر: اے چمن والو

کلامِ ساغر: اے چمن والو

کلامِ ساغر: اے چمن والو

کلامِ ساغر:   اے چمن والو

اے چمن والوں متاعِ رنگ و بو جلنے لگی!
ہر روش پر نکہتوں کی آبرو جلنے لگی

پھر لغات زندگی کو دو کوئی حرف جنوں
اے خرد مندوں ادائے گفتگو جلنے لگی

ہر طرف لٹنے لگی ہیں جگمگاتی عصمتیں
عظمت انسانیت پھر چار سے جلنے لگی!

دے کوئی چھینٹا شراب ارغواں کا ساقیا
پھر گھٹا اٹھی تمنائے سبو جلنے لگی

اک ستارہ ٹوٹ کر معبودد ظلمت بن گیا
اک تجلی آئینے کے روبرو جلنے لگی

دیکھنا ساغرؔ خرام یار کی نیرنگیاں
آج پھولوں میں بھی پروانوں کی خو جلنے لگی

شاعر: ساغرصدیقی


logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW