کلامِ ساغر: درویش کی جھولی خالی ہے
کلامِ ساغر: درویش کی جھولی خالی ہے
امید کے موتی ارزاں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
پھولوں سے مہکتے داماں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
احساس صفائی پتھر ہے ایمان سلگتی دھونی ہے
بے رنگ مزاج دوراں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
بے نور مروت کی آنکھیں بے کیف عنایت کے جذبے
ہر سمت بدلتے عنواں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
گڈری کے پھٹے ٹکڑے ساغرؔ اجرام تخیل کیا ڈھانپیں
فریاد کے نقطے حیراں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
شاعر: ساغرصدیقی
فہرست کلامِ ساغر
Add Comment