آج کی رات
[spacer size=”10″]
آج کی رات
نظر آتا ہے مجھے اپنا سفر آج کی رات
نبض چل بسنے کی دیتی ہے خبر آج کی رات
دو گھڑی بیٹھے تکلیف جو کی ہے صاحب
بعد مدت کے تم آئے ہو ادھر آج کی رات
روشنائی میں میں پاتا ہوں عدم کی ظلمت
اے قلم چھوٹے نہ مضمونِ کمر آج کی رات
صبح ہوتی نظر آتی نہیں ہر گز آتشؔ
بڑھ گئی روزِ قیامت سے مگر آج کی رات
شاعر: خواجہ حیدر علی آتشؔ
For Romanized Urdu see page 2
Add Comment