بزمِ سخن گلدستۂ غزل

ہم اور تیری گلی سے سفر

ہم اور تیری گلی

ہم اور تیری گلی سے سفر

[spacer size=”30″]

غزل میرؔ

[spacer size=”10″]

ہم اور تیری گلی سے سفر، دروغ دروغ
کہاں دماغ ہمیں اسقدر، دروغ دروغ

تم اور ہم سے محبت تمہیں، خلاف خلاف
ہم اور الفتِ خوبِ وگر، دروغ دروغ

غلط غلط کہ رہیں تم سے ہم تنک غافل
تم اور پوچھو ہماری خبر، دروغ دروغ

فروغ کچھ نہیں دعویٰ کو صبحِ صادق کے
شبِ فراق کو کب ہے سحر، دروغ دروغ

کسو کے کہنے سے مت بدگماں ہو میرؔ سے تو
وہ اور اس کو کسو پر نظر، دروغ دروغ

میرتقی میرؔ

ہم اور تیری گلی سے سفر


logo 2

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW