میں نظر سے پی رھا ہوں
میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں کہیں رات ڈھل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
تیرا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے
میرے اشک بھی ہیں اس میں یہ شراب ابل نہ جائے
میرا جام چھونے والے تیرا ہاتھ جل نہ جائے
میری زندگی کے مالک میرے دل پہ ہاتھ رکھدے
تیرے آنے کی خوشی میں میرا دم نکل نہ جائے
مجھے پھونکنے سے پہلے میرا دل نکال لینا
یہ کسی کی ہے امانت کہیں ساتھ جل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں کہیں رات ڈھل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
تیرا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے
میرے اشک بھی ہیں اس میں یہ شراب ابل نہ جائے
میرا جام چھونے والے تیرا ہاتھ جل نہ جائے
میری زندگی کے مالک میرے دل پہ ہاتھ رکھدے
تیرے آنے کی خوشی میں میرا دم نکل نہ جائے
مجھے پھونکنے سے پہلے میرا دل نکال لینا
یہ کسی کی ہے امانت کہیں ساتھ جل نہ جائے
[spacer size=”30″]
شاعر: (اگرآپ کو شاعر کا نام معلوم ہے کو کامنٹس میں لکھیے)
Add Comment