Meri Shairi Shab-o-Roz

Tamana’oun Ka Shaitan

Meri Shairi: Tamana'oun Ka Shaitan
Tamana’oun Ka Shaitan

بہاروں کی تمنا میں دل خزاں بن گیا
کیا بتاؤں حال کہ جینا امتحاں بن گیا

تیری جستجو میں دھڑکنِ دل بھی تھم گئی
تیری آرزؤں میں دشمن جہاں بن گیا

تیری تمنا میں اے جاناں زخمی پاؤں ہو گئے
تیری تلاش میں میں فقیرِ آستاں بن گیا

سوزِ دل، طلبِ دل، تڑپِ دل و آہِ دل
یہ دل ہی تمناؤں کا شیطاں بن گیا

مسعودؔ

Meri Shairi: Tamana’oun Ka Shaitan

logo

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW