Yemen
ہزاروں ہم نسلوں، ہم جنسوں، ہم مذہبوں جن میں بچوں سمیت بزرگوں نوجوانوں اور عورتوں کو قتل کرنے کے بعد یمن میں دونوں مخالف پارٹیوں نے اقوامِ متحدہ کے صلح کی درخواست قبول کر لی!
حیف صد حیف!
اس بات پر افسوس نہیں کہ یمن میں امن قائم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ بلکہ اس بات پر افسوس اور ملال ہے۔ بات یہاں تک پہنچی ہی کیوں؟ مسلمانوں پر اسقدر جہالت چھائی ہوئی ہے۔ کہ پہلے ایک مدت تک ایک دوسرے کا خون بہاتے ہیں۔ ایک دوسرے کا قتل و غارت کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کو ‘جہنم’ رسید کرتے ہیں۔ اور خود اپنے خونخوار قاتلوں کو جہاد، شہادت اور جنت کی بشارتیں دیکر برین واش کر کے انسانیت کا خون بہاتے ہیں اور پھر انگریز کہنے پر صلح کر لیتے ہیں!
کیا آج کا مسلمان اس قدر کندذہن ثابت ہوا ہے۔ کہ کفار کے کہنے پر قتل و غارت کرتا ہے۔ اور پھر کفار کے کہنے پر صلح کر لیتا ہے۔ اور بیچ میں بدنام کرتا ہے تو دین کو؟ مذہب کو؟ اسلامی قدروں کو؟
کفار کو اسلام کو ضرب لگانے کی ضرورت ہی نہیں۔ جب اس امت میں ایسے جاھل اور بدبخت مسلمان موجود ہیں جو کفار کے چالوں پر طوایفوں کی طرح ناچتے ہیں۔ حیف صد حیف!
چلیں اب یمن میں صلح کی امید بن چکی ہے۔ تو میرا ایک معصومانہ سوال ہے۔ وہ ہزاروں مسلمان جو لقمہ اجل بنے ہیں۔ وہ اب جنت میں جائیں گے دوزخ میں؟ انکے قاتل کدھر جائیں گے؟ کیا جنت جہنم تمہارے باپ کی ملکیت ہے؟ جس پر تم لوگ معصوم مسلمانوں کا خون بہاتے ہو اور خوش کفار کی دو باتوں پر ہو جاتے ہو؟؟؟؟
مسعودؔ
Add Comment