Char Su
جب بھی مرے چار سو
غم کے اندھیرے بڑھتے ہیں
میں تری نام کی شمع
اپنے دل میں روشن کرتا ہوں
بھولی بسری یادوں میں
نقوش ڈھونڈھتا رہتا ہوں
کوئی نقشِ پا جو مل جائے
اسی کو منزل سمجھتا ہوں
میں تری خوشبو کے سہارے
دن اپنے گزاردیتا ہوں
جب ہوا کسی پھول کو چومے
لمس ترا یاد آتا ہے
یہ بانہیں کبھی تھیں ہار تیرا
یہ ہار اب مرجھاتا ہے
ڈوبتے جاتے ہیں سبھی تارے
اک تارہ اب بھی ٹمٹماتا ہے
لاکھ اندھیرا سہی صنم
تو ہے تو دل مسکراتا ہے
مسعودؔ
Char Su
Add Comment