Meri Shairi Shab-o-Roz

Bahaney Dildar Key

Meri Shairi: Bahaney Dildar Key
Bahaney dildar

خونِ جگر سے کیے ہیں روشن دیپ پیار کے
بے جان کیوں ہیں یارب بہانے دلدار کے
یہ وہی دلدار ہے جس کے دل کے لیے
ہو کے رہ گئے ہم تختہ دار کے
شکوہ تجھ سے نہ کریں گے کبھی بھولے سے ہم
اڑا بھی دئیے گئے گر پرزے تیرے یار کے
یہ کس مقام پہ لے آئی محبت ہم کو
محیط صدیوں پر ہیں یہاں فاصلے بہار کے
یہ کیسی دنیا ہے تیری یارب تو ہی بتا دے
میں نے ڈھونڈھے نہ پائے ہمدرد نادار کے
دھن دار دیوتا اور بے دھن پجاری ہیں
سب جھوٹے ہیں یہاں قول و قرار کے
میں کہاں تلاش کروں دردِ عشق کی دوا
کہیں دھو نہ سکا داغ، دلِ بیقرار کے
ستم زدہ صورتیں، حسرت بھری نگاھیں
دل ھیں بھرے ہوئے الجھے افکار کے
چند لمحوں کی یہ زندگی تیری نام کی
دید کی امید میں ہیں ستم کش انتظار کے
چھوڑ افسانوں کی باتیں مسعودؔ، کر فکرِ روزگار
یہ تو باتیں ہیں انکی جو بیٹھے ہیں بیکار کے

مسعودؔ

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW