Meri Shairi Shab-o-Roz

Dupatta

Dupatta
Dupatta
سر پر دوپٹہ نے کشش حسن کو دوبالا کر دیا
ہلکی سی تبسم نے ہونٹوں کو گلِ لالہ کردیا

محفل میں جب وہ آئے تو ہر سو اجالا ہو گیا
چراغ ہیں وہ یا کہ دیا‘ جس نے اجالا کر دیا

محفل میں ہر جانب انہی کا چرچا تھا کل
ہماری چشمِ بینا کو کس نے پیالہ کر دیا

ملیں ہم سے تو ہم ان سے اتنا تو پوچھیں
کیوں یاد سے اپنی‘ میرے خیالوں کو اعلیٰ کر دیا

دل ہے کہ سنبھلتا ہی نہیں اب تو تیرے بن
یہ کیا مجھ کو آپ نے جنابِ عالیٰ کر دیا
chashm e beena, gul e lala, husn, kashish, khiyaal, mehfil, pyala, ujala, yaad

Meri Shairi: Dopatta

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW