Insaan Ka Insaan Per Haq
مفلس
دنیا میں کڑوڑوں افراد تنگی اور افلاس کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسے افراد جنہیں دو وقت کی روٹی ملنا محال ہے،! وہ اپنے تئیں کوشش پہ کوشش کرتے ہیں مگر ان کے حالات بہتر نہیں ہوتے۔ایسے افراد کو ہم دنیا والے مفلس کہتے ہیں۔! ایسے مفلس جن سے ہمیں گھن آتی ہے،! ہم اُ ن کے محلوں سے گزرتے ہیں تو اپنے منہ پہ کپڑاچڑھا لیتے ہیں۔
اِن کے بچوں کو بے لباس گلی کوچوں میں دیکھ کر حقارت سے منہ بسورلیتے ہیں،! اِن کے حقوق کے لیے بلند و بالا دعوے بولتے ہیں مگر اعمال سے ہاتھ خالی ہیں۔اپنی دنیا میں یہ مفلس بھلے ہم سے زیادہ متقی اور پرہیز گار ہوں،! زیادہ انسان شناس ہوں اور اپنے صلاحیت کے مطابق انسانیت کے کام آتے ہوں۔
مفلس کسے کہتے ہیں؟
وہ جس کے پاس خود کھانے کو کچھ نہ ہو مگر اُس کے در پہ اگر بھکاری آئے! تو اپنا نوالہ اُسے دے دے یا وہ امیرزادہ جو سائل کو دھتکاردے؟
حدیث المبارکہ
حضور پاک ﷺ نے اپنے صحابہ کرام سے پوچھا کہ آپ جانتے ہومفلس کون ہوتا ہے؟
صحابہ کرام نے جواب دیا ، جی حضورپاک ؐ وہ جس کے پاس نہ درہم ہے اور نہ دینار۔
آپؐ نے فرمایا کہ نہیں! Insaan Ka Insaan Per Haq
میری امت میں بہت سے افراد ایسے ہونگے جن کی کندھوں پہ لاتعداد نمازوں کاانبار ہوگا،! بہت نمازیں پڑھنے والے، مگر انہوں نے کسی کا حق مارا ہوگا،
ناجائز طور پہ کسی کامال کھایا ہوگا، غبن کیے ہونگے،فراڈ کیے ہوں گے۔مگر نمازیں پابندی سے پڑھتے ہوں، تو اللہ تعالیٰ اُن کی ساری کی ساری نمازیں ختم کردے گا! اور ان کے اعمال نامے میں کچھ نہیں رہے گا۔ Insaan Ka Insaan Per Haq
درحقیقت وہ لوگ مفلس ہوں گے۔ Insaan Ka Insaan Per Haq Insaan Ka Insaan Per Haq Insaan Ka Insaan Per Haq Insaan Ka Insaan Per Haq
اِس حدیثِ مبارکہ سے کیا بات سیکھی جاسکتی ہے؟
حقوق اللہ کو پورا کرنا ایک فرض ہے اور ہم اکثراوقات اِس فرض سے غفلت برتتے ہیں۔! ہم نمازیں اپنی بخشش کا پرمٹ سمجھ کرپڑھتے ہیں، اِس یقین پر پڑھتے ہیں کہ اگر ہمارے اعمال میں کچھ کمی رہ گئی! ہو تو نماز اُسے ڈھانپ لے گی،! اور جس فرض کا سب سے زیادہ پوچھا جائے گا وہ پوراکرلیں۔
اپنے ماتھوں پہ محرابیں بنا لیں کہ دنیا کو پتا چلے کہ ہم نمازی ہیں اور اعمال ہمارے ایسے کہ ہم دوسرے انسانوں کا حق مارنے والے ہوں،! تو ایسے میں اللہ تعالیٰ کو ہماری نمازیں بالکل پسند نہیں ہونگی۔
حقوق العباد
حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی بہت بڑی اہمیت ہے۔
ہماری زندگیوں میں حقوق العباد کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ صدحیف وہ لوگ جو انسانیت کو پامال کررہے ہیں۔ ہمارا معاشرہ اِس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔
اونچ نیچ کی وہ دیوار چن دی ہے ہم نے جسے توڑنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، جھوٹے اور ناپائیدار سٹیٹس کو پانے کے لیے اپنی آخرت کو پامال کررہے ہیں۔
ہمارے ذہنوں میں یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ امتِ محمدی کی بخشش ہو گی! یہ ایک بے بنیاد عقیدہ ہے، جو کوتاہیاں ہم نے دنیا میں کی ہیں ان کی سرزنش بھی ہوگی،
یہ اور بات ہے کہ آگے کا علم اللہ تبارک تعالیٰ کو ہی معلوم ہے۔ مگر جہاں حقوق اللہ کی بات ہوتی ہے وہاں حقوق العباد بھی اُسی طرح اہمیت کا حامل ہے۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارکہ ہے کہ قسم خدا کی وہ بندہ مومن نہیں ہو سکتا، وہ بندہ مومن نہیں ہو سکتا ، وہ بندہ مومن نہیں ہوسکتا جس کے قول و فعل سے اُس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو!
احتساب
اب ذرا ہم اپنا احتساب کریں۔
اپنے گردنواح کا جائزہ لیں تو ہم میں کتنے لوگ ہیں جو مومن ہونے کی یہ ایک بنیادی شرط پوری کرسکتے ہیں؟
اِس حدیثِ مبارکہ پہ غور کیجیے، یہاں پر نماز کا ذکر نہیں! کوئی بہت بڑا نمازی پرہیز کار بھی اگر اپنے پڑوسی کے لیے اذیت بنتا ہے تو اُسے بھی مومن نہیں کہا گیا۔
حاصل کلام یہ ہے کہ حقوق اللہ بغیر حقوق العباد کسی کام کے نہیں اور حقوق العباد بغیر حقوق اللہ کوئی فائدہ نہیں دیں گے۔
ایک توازن پیدا کرنا ہے اِن دونوں باتوں میں۔ اگر حقوق اللہ پورے کرنے ہیں تو حقوق العباد لازماً پورے کرنے پڑیں گے۔
صرف اس بات پر بیٹھ جانا کہ پانچ وقت کی نمازیں کافی ہیں تو جان لیجیے یہ اس کے حضور ناکافی ہونگی کیونکہ اللہ نے انسان کو انسان کے لیے وسیلہ پیدا فرما کر انسان کو اختیار دیا ہے کہ وہ دوسرے انسانوں کے انسان ہونے کا حق ادا کریں
Human rights Pakistan, Insaan, People, Hadith
Add Comment