Meri Shairi Shab-o-Roz

Meri Shaairi: Khiyaali Baatein

Meri Shaairi: Khiyaali Baatein

Meri Shaairi: Khiyaali Baatein

خیالی باتیں

میں کب تلک دئیے چوکھٹ پہ جلا کے رکھوں
آنے والا شاید نہ آئے کیوں آس بندھا کے رکھوں

وہ اتنا بے وفا نہیں کہ اپنے عہد کا پاس نہ کرے
پھر کیوں نہ اسکے لیے ہار پھولوں کے سجا کے رکھوں

پھر کیوں نہ اسکے لیے سیج دل کی سجاؤں ایسے
بستر یاسمین کا بچھاؤں‘ تکیہ سینے کو بنا کے رکھوں

آسماں سے شبنم افشانی ہو انکے روشِ ناز تلے
یہ منظر رہے قائم‘ دعا حضور خدا کے رکھوں

وہ آکر بیٹھیں سیج پر‘ لٹاؤں میں احتیاط سے
کانچ سے نازک انکے بدن کو سجاسجا کے رکھوں

بدگمان ہو جائیں گے وہ گر سوتے میں بوسہ لے لیا
خواہش ہے مہماں انکو سالہاسال بنا کے رکھوں

مسعودؔ

Meri Shaairi: Khiyaali Baatein

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW