Meri Shairi Shab-o-Roz

Meri Qismat Mein Tu Nahin Thi

Meri Shaairi: Meri Qismat Mein Tu Nahin Thi
Meri Qismat Mein Tu Nahin Thi

میری قسمت میں تو نہیں تھی‘ کیوں تجھے چاہا تھا
کیا خبر تھی کہ یہ خیال ہی نامنظورِ خدا تھا

میں نے تو تجھے چاہا تھا اس خیال سے کہ
اس کے گھر میں دیری تھی نہ کہ اندھیرا تھا

شکست خوردہ ہوں میں سماج کی رسوم سے
ہر جانب تفرق تھا‘ ہر سو ذات کا بٹاوا تھا

دلِ نامراد تیری خواہشات نہ پوری ہو سکیں
کیوں تو نے یہ سوچا تھا‘ کیوں تو نے یہ چاہا تھا

جو بات تم نے سوچی تھی‘ دل میں دبا لینی تھی
ہر بات تم نے کہہ دی‘ ہر راز تم نے کھولا تھا

مسعودؔ

Meri Shaairi: Meri Qismat Mein Tu Nahin Thi

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW