Meri Shairi Shab-o-Roz

Meri Shaairi: Door Sitaron Mein Duniya Basaii

Meri Shaairi: Door Sitaron Mein Duniya Basaii

Meri Shaairi: Door Sitaron Mein Duniya Basaii

تنہائی

دور ستاروں میں دنیا بسائی
آج خیالوں میں بھی ہے تنہائی

کس کو پکاروں؟ کس کو بلاؤں؟
نہیں کوئی ہمدم ، نہیں ہم نوائی

تمناؤں کے بادل، آسوں کی بارش
آبِ مایوسی میں زندگی بیتائی

دل کے ریشم میں تسلی کا پیوند
سی دیا  لیکے سوزنِ رسوائی

موسمِ وصل میں بھی آنکھ رہی پرنم
کیسا ہے پُرجفا تو کہ ڈالی یہ جدائی

مسعودؔ

Meri Shaairi: Door Sitaron Mein Duniya Basaii

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW